این اے 8 باجوڑ کے ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی ’لاش‘ سے کیسے ہار گئی؟
باجوڑ (قدرت روزنامہ)سال 2024 کے عام انتخابات میں تحریک انصاف کے دیرینہ کارکن اور آزاد امیدوار ریحان زیب کو باجوڑ سے پارٹی نے ٹکٹ نہیں دیا تو آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا، اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کہ باجوڑ میں ان سے الیکشن جیتنا آسان نہیں، یہ میری لاش سے بھی نہیں جیت سکیں گے۔
قبائلی ضلع باجوڑ سے تعلق رکھنے والے ریحان زیب تحریک انصاف کے انتہائی متحرک کارکن تھے، سال 2024 کے عام انتخابات میں پارٹی نے نوجوان کارکن کو نظر انداز کرکے ٹکٹ سابق رکن اسمبلی کو دیا تو ریحان نے آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیتے ہوئے اپنی انتخابی مہم کا زور و شور سے آغاز کیا۔
قدرت کو لیکن کچھ اور ہی منظور تھا، اس مہم کے دوران ریحان زیب کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا، جس کے بعد قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 8 باجوڑ میں الیکشن کمیشن نے انتخابات ملتوی کرنے کا اعلان کیا، تحریک انصاف کے رہنماؤں نے اپنے اسی کارکن کے قتل پر نہ صرف احتجاج کیا بلکہ حکومت بننے کے بعد ملزمان کو بے نقاب کرنے کا اعلان بھی کیا ۔
انتخابات کا عمل مکمل ہونے اور صوبے میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بننے کے بعد وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے مقتول ریحان زیب کے اہل خانہ سے وزیراعلی ہاؤس میں ملاقات کے دوران امدادی پیکچ کا وعدہ کیا اور انصاف کی یقین دہائی کرائی۔
مقتول ریحان زیب کے بھائی کی انٹری
عام انتخابات کے بعد الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کیا تو مقتول ریحان زیب کے بھائی مبارک زیب نے بھی الیکشن لڑنے کا فیصلہ کرتے ہوئے پارٹی ٹکٹ کا تقاضا کیا لیکن پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے انہیں نظر انداز کرتے ہوئے سابق ایم این اے گل ظفر کو ٹکٹ دیدیا، اس موقع پر مبارک زیب نے بھی اپنے بھائی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کردیا۔
ایک طالب علم نے پارٹی امیدوار اور سابق رکن اسمبلی کو کیسے شکست دی؟
باجوڑ کے مقامی افراد اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے مطابق مبارک زیب ایک عام سا نوجوان لڑکا ہے جو ابھی تک اپنی باقاعدہ تعلیم بھی مکمل نہیں کرسکا ہے اور جسے ریحان زیب کے قتل سے پہلے کوئی جانتا تک نہیں تھا۔
باجوڑ سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے کارکن رحمان اللہ نے بتایا کہ ریحان زیب پی ٹی آئی کا دیرینہ کارکن تھا جو دیگر کارکنوں میں بھی بے حد مقبول، پارٹی کے ساتھ مخلص اور مشکل وقت میں بھی فرنٹ لائن پر تھا، عام انتخابات میں بھی ریحان زیب کی پوزیشن مضبوط تھی لیکن کارکنوں کی مخالفت کے باجود پارٹی ٹکٹ گل ظفر کو دیا گیا اور ضمنی الیکشن میں بھی یہی فیصلہ دہرایا گیا۔
’مبارک زیب کی جیت مقتول ریحان زیب کی اور پی ٹی آئی کی جیت ہے، ووٹ تو ریحان زیب کے نام پر ملے ہیں کیونکہ کارکن ان کے ساتھ تھے اور ان کی موت کے بعد بھی ان کے ساتھ وفاداری نبھائی، کارکن سمجھتے ہیں کہ ریحان زیب کے ساتھ ناانصافی ہوئی اور ابھی تک ان کے قاتلوں کو بے نقاب نہیں کیا گیا۔‘
ریحان زیب کی بات سچ ثابت ہوئی
8 فروری کے عام انتخابات میں پی ٹی آٗئی کارکن ریحان زیب اگرچہ آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہے تھے لیکن وہ اپنی ممکنہ جیت کے حوالے سے مطمئن تھے، مقتول ریحان زیب کی سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں وہ کہتے ہیں کہ ان کی جیت پکی ہے۔ ’کارکنان میرے ساتھ ہیں اور اگر میں مر بھی گیا، لاش چارپائی پر بھی پڑی ہو تو یہ ہم سے نہیں جیت سکتے۔‘
ریحان زیب خود تو نہیں رہے لیکن ان کی کہی ہوئی بات ضمنی الیکشن کے نتائج سے سج ثابت ہوئی ہے، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی آخری پوسٹ میں انہوں نے لکھا تھا کہ انہیں ٹکٹ نہ ملنے کا دکھ نہیں بلکہ اس بات کا ہے کہ ان کی جماعت پارٹی رانگ نمبرز کے ہاتھوں یرغمال بن چکی ہے۔
سیاسی تجزیہ نگار اور سینئیر صحافی عارف حیات کے مطابق ریحان زیب نڈر نوجوان تھے، جو پارٹی کارکنوں میں یکساں مقبول بھی تھے، عام انتخابات میں بھی ان کی پوزیشن مضبوط لگ رہی تھی اور پارٹی کی جانب سے الیکشن سے دستبردار ہونے کے لیے دباؤ بھی تھا لیکن وہ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں تھے۔ ’ریحان زیب کے اہل خانہ نے کھل کر بتایا ہے کہ پارٹی قیادت نے مبارک زیب کو بھی دستبردار کرانے کے لیے دباؤ ڈالا جبکہ وزیر اعلیٰ نے امدادی پیکچ کا اعلان کرکے بتایا تھا کہ ان کے بیٹے کو ٹکٹ نہیں دیا جا سکتا ہے۔‘
سینئر صحافی و اینکر پرسن محمد فہیم سمجھتے ہیں کہ کارکنان نے پی ٹی آئی کی قیادت کو واضح پیغام دیا ہے کہ وہ اندھی تقلید نہیں کریں گے۔ ’ چارسدہ کے بعد باجوڑ نے بھی اندھی تقلید سے انکار کردیا ہے، پی ٹی آئی کے کارکنوں نے قیادت کو واضح پیغام دیا ہے کہ اگر غلط امیدوار میدان میں اتارے جائیں گے تو وہ تسلیم نہیں کریں گے۔‘
مبارک زیب نے کتنے ووٹوں سے کامیاب ہوئے؟
21 اپریل کو منعقدہ ضمنی انتخابات میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 8 باجوڑ میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے مبارک زیب نے تحریک انصاف کے سابق رکن قومی اسمبلی گل ظفر کو 20 ہزار سے زائد ووٹوں کے مارجن سے شکست دی ہے، مبارک زیب نے 366 پولنگ اسٹیشنوں سے 72 ہزار 9 سو 13 جبکہ ان کے مد مقابل گل ظفر نے 46 ہزار 8 سو 47 ووٹ حاصل کیے ہیں۔