جس علاقے میں تخریب کاری ہوئی متعلقہ حکام کیخلاف کارروائی کی جائے گی، وزیر داخلہ بلوچستان

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیا اللہ لانگو نے سیکورٹی جائزہ کے حوالے سے اعلی سطح اجلاس کی صدارت کی ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ زاہد نے تفصیلی بریفنگ دی اِجلاس میں سیکورٹی گرڈ کو مضبوط بنانے اور حالیہ حملوں سے نمٹنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔جبکہ میٹنگ میں سیکورٹی فورسز پر ٹارگٹڈ حملوں کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیااجلاس میں علاقے کے تسلط کا منصوبہ، صفر دہشت گردی کی حکمت عملی، امن و امان کی صورتحال، سمگلنگ ،اور غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) کا تفصیلی جائزہ بھی لیا گیا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیا اللہ لانگو نے کہا کہ اب عوام کو مزید مرتا ہوا نہیں دیکھ سکتا اب سب اداروں کو مضبوط حکمت عملی سےکام کرنا ہو گا اور اس بابت عوام سے بھی اپیل ہے کہ وہ امن و امان کو بحال رکھنے کے لیے اپنا اداروں کے ساتھ دیں اورحکومت ،عوام نےجو مینڈیٹ دیا ہے اس میں کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔وزیر داخلہ بلوچستان نے کہا کہ وزیراعلی بلوچستان کے واضح احکامات ہیں کہ امن و امان میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی اور حکومت کی اولین ترجیحات میں امن و امان ہے۔ اِجلاس میں صوبے میں مکمل علاقے پر تسلط پولیس، لیویز فورسز کے درمیان بہتر تال میل کی ضرورت پر زور دیا جائے کی اہمیت پر بات چیت کی گئی جس پر وزیر داخلہ نے کہا کہ بروقت اور قابل عمل معلومات فراہم کرنے کے لیے مقامی انٹیلی جنس کو تقویت دینے کی اہمیت پر زور دیا جائے جبکہ جس علاقہ میں دہشتگردی ہوئی متعلقہ حکام کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور کوٹئہ میں اسلحہ کی نمائش پر قانونی کاروائی کی جائے ہماری کوشش ہے کہ دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔ میر ضیا اللہ لانگو نے محکموں کے افسران کو ہدایات دی کہ فورسز سے کرپشن کا خاتمہ ضروری ہے اوراہلکاروں کو واضح احکامات جاری کیے ہیں کہ کوئی بھی اہلکار بھتہ خوری اور کرپشن میں ملوث پایا گیا اس کے خلاف کاروائی ہو گی اورتمام اٹیچ محکموں کو واضح احکامات جاری کیے گئے ہیں غیر حاضری برداشت نہیں کی جائے گی اور کسی بھی علاقے میں اور اے سی ایس داخلہ سرپرائز دور کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تمام اداروں میں بائیو میٹرک سسٹم کو لاگو کیا جائے تاکہ ملازمین کی بروقت حاضری کو یقینی بنایا جائے۔وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ قبائلی تنازعات کی وجہ سے بلوچستان کا بہت نقصان ہوا ہے اور گزشتہ چند دنوں میں عید کے دوران قبائلی تنازع کی وجہ سے کافی خون ریزی ہوئی ہے جن کو روکنے کیلئے اقدامات کیے جائیں جبکہ قبائلی تنازعات میں قتل غارت کو روکنا زمہ داری ہے وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ امن و امان پر اس وقت سالانہ 55 ارب روپے خرچ ہو رہے ہیں لیکن امن و امان سے مطمئن نہیں۔دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے معنی خیز اقدامات اٹھانے ہوں گے جبکہ سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تمام ادارے الرٹ رہیں۔اجلاس میں وزیر داخلہ نے محکمہ شہری دفاع کے ڈائریکٹر کی سرزنش اور پرفارمنس کو غیر تسلی بخش قرار دیا گیا ۔اجلاس میں محکمہ اسیران و اصطلاحات کی پرفارمنس کو بھی غیر تسلی بخش قرار دیا گیا اور محکمہ اصطلاحات واسیران حکام کو بھی ہدایت جاری کی کہ جیل قیدیوں کی اصطلاح گاہ ہے قیدیوں کی اصطلاح کے لیے جو چیزیں ضروری ہیں ان کو برو کار لایا جائے گا جبکہ محکمہ اپنی کارکردگی پر توجہ مرکوز کریں قیدیوں کو قوانین کے مطابق بروقت ریلیف بروقت دیا جائے مستقبل میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی میٹنگ میں سیکیورٹی جائزے کے بعد حکام نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دہشت گردی کے خلاف حکومت کی زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عملدار کیا جاے اجلاس کے شرکا نے میٹنگ کے دوران اس عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے وزیر اعلی کی قیادت میں دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن جنگ میں مصروف ہیں جبکہ عسکریت پسندی میں اضافہ تشویش کا باعث ہے اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل لیویز فورس نصیب اللہ کاکڑ، آئی جی جیل خانہ جات شجاع کاسی و دیگر متعلقہ اعلی حکام نے بھی شرکت کی۔