شیر افضل مروت کے علاوہ کون چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بن سکتا ہے؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی و سابق وزیراعظم عمران خان نے شیر افضل مروت کو چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد کیا تھا تاہم ذرائع کے مطابق حکومت نے شیر افضل مروت کو چیئرمین پی اے سی مقرر نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے سنی اتحاد کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ چیئرمین پی اے سی کے لیے کسی سینیئر اور سنجیدہ رہنما کا نام دیا جائے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی پارلیمنٹ کی سب سے اہم اور طاقتور کمیٹی ہوتی ہے، اس کمیٹی کو وزیراعظم آفس، ایوان صدر، اعلیٰ عسکری و سول اداروں سمیت تمام سرکاری اداروں کے آڈٹ، اس آڈٹ رپورٹ پر اداروں سے جواب طلب کرنے اور تحقیقات کے لیے نیب یا ایف آئی اے کو حکم دینے کا بھی اختیار ہوتا ہے، کمیٹی کے ارکان سینیٹر اور ارکان اسمبلی دونوں ہوتے ہیں۔
عموماً اپوزیشن کی جانب سے کسی بھی ایک رکن کو چیئرمین پی اے سی نامزد کیا جاتا ہے جس پر اسپیکر اس رکن کو چیئرمین مقرر کر دیتے ہیں۔ تاہم یہ قانون نہیں ہے، یہ ایک روایت ہے جس کا آغاز 11 مئی 2006 کو پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان ہونے والے میثاق جمہوریت کے بعد ہوا تھا۔
میثاقِ جمہوریت پر عملدرآمد کرتے ہوئے 2008 میں قائم ہونے والی پیپلز پارٹی حکومت میں ن لیگ کے رکن اسمبلی چوہدری نثار علی خان جبکہ ن لیگ کی حکومت میں پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی سید خورشید شاہ کو چیئرمین پی اے سی مقرر کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کے درمیان شیر افضل مروت کو چیئرمین پی اے سی مقرر کرنے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔ حکومت نے سنی اتحاد کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ چیئرمین پی اے سی کے لیے کسی سینیئر اور سنجیدہ رہنما کا نام دیا جائے۔
اس کے علاوہ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت حال ہی میں چیئرمین پی اے سی رہنے والے جمیعت علما اسلام کے رہنما نور عالم خان کو دوبارہ چیئرمین پی اے سی مقرر کرنے پر رضامند ہے۔
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے لیے اگر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کسی ایک نام پر اتفاق ہو جاتا ہے تو اسپیکر اس رکن اسمبلی کو چیئرمین پی اے سی مقرر کردیں گے، لیکن اگر اتفاق نہ ہوسکا تو قانون کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی کسی بھی اور رکن کو چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی مقرر کرسکتے ہیں۔
اسپیکر مسلم لیگ ن یا پیپلز پارٹی کے بھی کسی رکن کو چیئرمین پی اے سی مقرر کرسکتے ہیں۔