بھارت سے دل کا عطیہ ملنے پر پاکستانی لڑکی کو نئی زندگی مل گئی

نئی دہلی(قدرت روزنامہ) دل کے عارضے میں مبتلا 19سالہ پاکستانی لڑکی کو بھارت سے دل کا عطیہ ملنے پر نئی زندگی مل گئی .

انڈیا ٹوڈے کے مطابق عائشہ راشن نامی یہ لڑکی گزشتہ ایک دہائی سے دل کے سنگین نوعیت کے عارضے میں مبتلا تھی .

اسے پہلی بار 2014ء میں علاج کی غرض سے بھارت لیجایا گیا جہاں اس کے دن بدن کمزور ہوتے دل کی مدد کے لیے اس کے جسم میں ایک ’ہارٹ پمپ‘ نصب کیا گیا . بدقسمتی سے عائشہ کے جسم میں نصب کیا گیا ہارٹ پمپ بے کار ثابت ہوا اور ڈاکٹروں نے اس کی جان بچانے کے لیے ہارٹ ٹرانسپلانٹ کی ہدایت کر دی .

نئی دہلی کے ڈاکٹروں کی اس ہدایت پر عائشہ کی فیملی نے چنئی کے ایم جی ایم ہیلتھ کیئر ہسپتال کے ڈاکٹر کے آر بالاکرشنن سے مشورہ کیا جو انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ اینڈ لنگ ٹرانسپلانٹ کے ڈائریکٹر بھی ہیں . انہوں نے بھی عائشہ کے لیے ہارٹ ٹرانسپلانٹ کو ناگزیر قرار دیا . ہارٹ ٹرانسپلانٹ کے لیے 35لاکھ بھارتی روپے (تقریباً ایک کروڑ پاکستانی روپے) کی ضرورت تھی اور عائشہ کی فیملی کے پاس اتنی رقم نہیں تھی، چنانچہ وہ ہارٹ ٹرانسپلانٹ سے ہچکچا رہے تھے . اس پر ان کا رابطہ ایشوریام ٹرسٹ سے کرایا گیا جنہوں نے ان کی مالی معاونت کی . 6ماہ قبل عائشہ کو نئی دہلی سے دل کا عطیہ ملا اورایم جی ایم ہیلتھ کیئر میں اس کی مفت ٹرانسپلانٹ سرجری ہوئی .

بھارتی ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ عائشہ کولگنے والے دل کا ان کے مقابلے میں کوئی بھارتی دعویدار نہیں تھا اس لیے عائشہ کو یہ دل لگا یا گیا ورنہ بھارت میں غیر ملکی افراد کو عضو عطیہ نہیں کیے جاتے ، یہ دل دہلی میں رہنے والے ایک 69سالہ بھارتی شخص کا تھا جو کہ دماغی طور پر مرچکا تھا . عائشہ اس بار 18ماہ تک بھارت میں مقیم رہی . نئی زندگی ملنے پر عائشہ نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی حکومت، ڈاکٹروں اور ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس مشکل وقت میں اس کی مدد کی . عائشہ کی والدہ صنوبر کہتی ہیں کہ ہمیں وہ وقت یاد ہے جب عائشہ موت کے دہانے پر کھڑی تھی . جب ہم اسے بھارت لے کر آئے تو اس کے زندہ بچنے کا امکان محض 10فیصد تھا . آج ہماری بیٹی نئی زندگی لے کر پاکستان واپس جا رہی ہے .

. .

متعلقہ خبریں