خواجہ آصف نے عمران خان پر ’سمجھوتے‘ کیلئے دباؤ ڈالنے کا دعویٰ مسترد کر دیا


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان کے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان پر سمجھوتہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا تھا۔
انڈیپنڈنٹ اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ’عمران خان پر مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے دباؤ ڈالنے کے دعووں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔‘
منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر سے جب پوچھا گیا کہ ’کیا انہوں نے کہا تھا کہ عمران کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے تو پی ٹی آئی چیئرمین نے پہلے نفی میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’نہیں، میں نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں نے کہا تھا کہ اگر کوئی بات چیت یا ڈائیلاگ ہوا تو ہم اسے نہیں چھپائیں گے،عمران خان نے خود کہا کہ ان سے (سمجھوتہ کرنے کے لیے) کوئی رابطہ نہیں ہوا۔‘
بیرسٹر گوہر نے یہ بھی کہا کہ ’جس طرح عمران خان اور بشریٰ بی بی کو جیل میں رکھا جارہا ہے، یہ سب عمران خان پر دباؤ کی ہی صورتیں ہی تاکہ وہ کسی نہ کسی طرح ایک ’ڈیل‘ یا سمجھوتے پر راضی ہوجائیں‘۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’جیل میں رکھ کر عمران خان پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ کسی نہ کسی طرح انہیں توڑ دیں‘۔
پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے خوجہ آصف نے انڈیپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ تحریک انصاف اس طرح کی ’باتیں صرف اپنی دکان داری چمکانے کے لیے کر رہی ہے تاکہ دکان بند نہ ہو۔‘
انہوں نے کہا کہ ’تحریک انصاف کے معتبر لوگوں نے بیانات دیے کہ کوئی ڈیل نہیں ہو رہی، نہ ہی کوئی رابطہ ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ’اب تحریک انصاف کی طرف سے خود اگر اس طرح کے متنازع بیانات آئیں گے تو ہم اس پر کیا رائے دیں۔ یہ تضادات تو ہماری ترجمانی کر رہے ہیں۔‘
خیبرپختونخوا اور وفاق کے درمیان مبینہ اختلافات اور صوبے میں گورنر راج کے نفاذ سے متعلق سوال پر انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ گذشتہ ملاقات میں وہ خود بھی موجود تھے اور ’یہ ملاقات بہت خوش گوار ماحول میں ہوئی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم چاہیں گے کہ صوبہ خیبر پختونخوا وہی سپرٹ جاری رکھے، اس کو ہماری طرف سے خراب نہیں ہونا چاہیے۔‘
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ’خیبر پختونخوا نے تعلقات خراب کرنے کا عندیہ دیا تو ہم سوچ لیں گے کہ ہمیں کیا کرنا ہے، لیکن ہماری طرف سے پہل نہیں ہونا چاہیے۔‘