سندھ

سندھ حکومت نے 54 نجی اسکولوں کی رجسٹریشن روک دی


کراچی(قدرت روزنامہ) محکمہ اسکول ایجوکیشن سندھ نے صوبے کے 12 ہزار نجی اسکولوں میں 10 فیصد فری شپ کے قانون پر عمل درآمد کرانے کے لیے پہلی بار سنجیدہ کوششیں شروع کر دی ہیں اور اس سلسلے میں ڈائریکٹوریٹ پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز سندھ نے 1ہزار سے زائد اسکولوں کا انسپیکشن مکمل کرکے 54 نجی اسکولوں کی رجسٹریشن روک دی ہے۔
یہ نجی اسکولز سرکاری قانون کے مطابق اپنی کل انرولمنٹ پر 10 فیصد فری شپ نہیں دے رہے تھے۔ذرائع کے مطابق ان اسکولوں میں ایچ ایم گرامر اسکول کلفٹن، علی اکبر گرامر اسکول گلزار ہجری، فلائنگ کلر اسکول پی ای سی ایچ ایس، ارقم پبلک سیکنڈری اسکول ایف بی ایریا اور ہیپی چائلڈ مونٹیسری لکھنئو سوسائٹی سمیت شہر کے دیگر نجی اسکولز شامل ہیں۔
ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز سندھ کی ایڈیشنل ڈائریکٹر رفعیہ جاوید کے مطابق وزیر تعلیم اور سیکریٹری تعلیم سندھ کی ہدایت پر 10 فیصد فری شپ کے قانون پر عملدرآمد کے لیے انسپیکشن ٹیمیں نجی اسکولوں کا دورہ کر رہی ہیں تاکہ مستحق طلبہ اپنے اسکولوں میں اسکالر شپ اور فری شپ حاصل کر سکیں اور اس قانون پر اصل رو کے مطابق عمل ہو سکے۔ اب تک سندھ کے 1154 نجی اسکولوں کا انسپیکشن کیا جا چکا ہے جہاں 2لاکھ 52ہزار 273 طلبہ زیر تعلیم ہیں اور ان میں سے 25735 طلبہ کو فری شپ دی جا رہی ہے۔
اس سلسلے میں ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے ابتدائی رپورٹ محکمہ اسکول ایجوکیشن کی فوکل پرسن ڈاکٹر فوزیہ خان کو بھجوا دی گئی ہے جس کے مطابق 54 نجی اسکولوں کی رجسٹریشن اور رجسٹریشن کی تجدید روکی گئی ہے۔ ان اسکولوں سے کہا گیا ہے کہ جب تک ان کے ادارے 10 فیصد فری شپ کے قانون پر عمل نہیں کریں گے انھیں رجسٹریشن جاری نہیں کی جائے گی۔
مزید براں دیگر رجسٹرڈ نجی اسکولوں سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ اس قانون پر عمل کریں بصورت دیگر ان کی رجسٹریشن روکتے ہوئے مزید کارروائی کے طور پر ان کے خلاف جرمانے کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ یکم اپریل کو وزیر اعلیٰ ہاؤس سے جاری ایک نوٹیفکیشن کے مطابق ڈپٹی سیکریٹری قاسم اکبر کو وزیر اعلیٰ ہاؤس کی جانب سے فوکل پرسن مقرر کیا گیا ہے جو Sindh right to children to free and compulsory education act 2013 پر نجی اسکولوں میں عملدرآمد کے لیے محکمہ اسکول ایجوکیشن سندھ سے رابطے کا کام کریں گے۔

متعلقہ خبریں