پاکستان میں گاڑیوں کی بلند قیمتیں کب اور کیسے کم ہوں گی؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان میں جہاں ہر چیز کی قیمت ہر گزرتے دن کے ساتھ اوپر جارہی ہے وہیں گاڑیوں کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔
ڈالر کی قدر میں اضافے کے باعث آئے روز یہ خبر سننے کی ملتی ہے کہ گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا ہے۔
وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ آیا گاڑیوں کی قیمتیں کب اور کیسے کم ہوں گی؟۔
آٹو انڈسٹری پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کار مشہود علی خان نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں اس وقت گاڑیاں عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہوچکی ہیں۔ اس وقت بجٹ قریب ہے جس میں آئندہ 4 سال کے اہداف کا تعین ہونا ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے ہوگا کہ وہ ریونیو میں اضافے کے ساتھ ساتھ انڈسٹری پر کتنی توجہ دیتی ہے۔
’ٹریکٹر کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہوگا‘
مشہود علی خان نے کہاکہ آٹو انڈسٹری کے 4 شعبوں میں سے ہم اگر ٹریکٹر انڈسٹری کو دیکھیں تو زرعی پالیسی دینے کے باعث ٹریکٹر کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہوگا اور یہ انڈسٹری اپنی اچھی کارکردگی دکھا رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ آٹو انڈسٹری سمیت دیگر انڈسٹریوں کے لیے کوئی خاطر خواہ مراعات نظر نہیں آرہیں۔
تجزیہ کار نے کہاکہ 75 سالوں میں ہم مقامی سطح پر پیداواری صلاحیت اس طرح نہیں بڑھا سکے جتنی بڑھانی چاہیے تھی۔ حکومت کو چاہیے کہ ٹیکس کم کرے کیونکہ اس سے گروتھ بڑھے گی۔
’چھوٹی گاڑی پر ٹیکس 10 فیصد کرنے کی تجویز‘
مشہود علی نے کہاکہ چھوٹی گاڑی چونکہ عام آدمی کے استعمال کی ہے اس پر ٹیکس کم کرکے 10 فیصد پر لانے کی ضرورت ہے، ایسا کرنے سے ملک کو معاشی فائدہ ہوگا اور انڈسٹری کو مدد ملے گی۔
انہوں نے کہاکہ حکومت اگر چاہتی ہے کہ انڈسٹری ترقی کرے تو یہ گھاٹے کا سودا نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ انڈسٹری کے فروغ سے کسی بھی ملک میں بیروزگاری میں کمی ہوتی ہے۔
مشہود علی خان نے کہاکہ حکومت اگر انڈسٹریز کے لیے سہولیات پیدا کرتی ہے تو اس سے پروڈکشن بڑھے گی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا۔
’یہ بجٹ ایک سال کا نہیں 5 سال کا ہونا چاہیے‘
انہوں نے کہاکہ ایسی صورتحال میں حکومت بھی خود اعتمادی سے اپنا بجٹ پیش کرے گی اور یہ بجٹ ایک سال کا نہیں بلکہ 5 سال کا ہونا چاہیے۔
مشہود علی خان نے کہاکہ بجٹ میں اگر آٹو انڈسٹری کے لیے پالیسی سامنے نہیں آتی تو یہ مزید چل نہیں سکے گی اور کئی بڑی انڈسٹریوں کے پلانٹ بند ہونا شروع ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ مہنگائی کے اس دور میں مہنگی گاڑی لینا ممکن نہیں، اس لیے حکومت کو سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے۔
’سب سے پہلے شرح سود کو نیچے لانا ہوگا‘
شہود علی خان نے مزید کہاکہ سب سے پہلے حکومت کو شرح سود کو بلند ترین سطح سے نیچے لانا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کو چاہیے لوکل سرمایہ کاروں کو سپورٹ کرے۔ جب سرمایہ کاروں کو حکومت کا اعتماد حاصل ہوگا تو پھر ترقی ہوگی اور ملک کو بھی فائدہ پہنچے گا۔