غیر قانونی بھرتی کیس: پرویز الہٰی کی عدم حاضری کے باعث ملزمان پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پنجاب اسمبلی میں مبینہ غیر قانونی بھرتیوں کے کیس میں سابق وزیر اعلٰی پنجاب پرویز الہٰی کی عدالت میں عدم حاضری کے باعث ملزمان پر آج بھی فرد جرم عائد نہ ہوسکی۔
ڈان نیوز کے مطابق لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت عدالت میں پرویز الہٰی کا میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کیا گیا، اس کے مطابق پرویز الہٰی کو ڈاکٹرز نے آرام کی ہدایت کی ہے، پرویز الہٰی کی طبعیت سفر کرنے کے قابل نہیں ہے۔
بعد ازاں عدالت نے سماعت 13 مئی تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ 27 مارچ کو لاہور کی اینٹی کرپشن عدالت نے پنجاب اسمبلی میں غیر قانونی بھرتیوں کے مقدمے میں سابق وزیر اعلی پنجاب پرویز الہی اور ان کے سابق پرنسپل سیکریٹری محمد خان بھٹی کی درخواست ضمانت خارج کردی تھی۔
عدالت نے 26 مارچ کو وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا، محمکہ اینٹی کرپشن نے پرویز الہی اور محمد خان بھٹی کے خلاف غیر قانونی بھرتیوں کا مقدمہ درج کر رکھا ہے۔
19 مارچ کو پی ٹی آئی کے صدر پرویز الٰہی پر کرپشن کے دو مقدمات میں فرد جرم عائد نہین کی گئی کیونکہ اڈیالہ جیل راولپنڈی کے حکام نے طبی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں متعلقہ عدالتوں میں پیش نہیں کیا تھا۔
25 جنوری کو ہونے والی سماعت میں عدالت نے پرویز الہی سمیت دیگر ملزمان کو فرد جرم کے لیے طلب کیا تھا۔
خیال رہے کہ 19 ستمبر کو پرویز الہٰی کو اس مقدمے سمیت محمد خان بھٹی کی غیر قانونی تقرری کے معاملے پر دوبارہ میں حراست میں لے لیا گیا تھا۔
اس سے قبل چوہدری پرویز الہٰی کی رہائش گاہ کے ایک ہفتے تک جاری رہنے والے محاصرے کے بعد یکم جون کو انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ کی ایک ٹیم اور پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا تھا۔
انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) کے مطابق پرویز الہٰی اختیارات کے ناجائز استعمال اور ترقیاتی فنڈز میں غبن سے متعلق کیس میں مطلوب تھے۔
اے سی ای کے ترجمان کے مطابق غیر قانونی تقرریوں کے کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ پرویز الٰہی نے پنجاب اسمبلی میں گریڈ 17 کے 12 افسران کو میرٹ کے خلاف بھرتی کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعلٰی پنجاب نے گجرات اور منڈی بہاؤالدین سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کے نتائج تبدیل کیے، اس سلسلے میں سیکریٹری پنجاب اسمبلی رائے ممتاز حسین کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔
4 جون لاہور کی سیشن کورٹ نے غیر قانونی تقرری کیس میں پرویز الٰہی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، 20 جون کو چوہدری پرویز الہٰی کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور ہوگئی تھی۔
بعد ازاں 19 ستمبر کو پرویز الہٰی کو اس مقدمے سمیت محمد خان بھٹی کی غیر قانونی تقرری کے معاملے پر دوبارہ میں حراست میں لے لیا گیا تھا۔
28 اکتوبر کو اے سی ای نے لاہور کی ایک ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کو بتایا کہ انہوں نے پنجاب اسمبلی میں غیر قانونی تقرریوں سے متعلق کیس میں پی ٹی آئی کے صدر پرویز الٰہی کے گھر سے مبینہ طور پر 41 لاکھ روپے برآمد کر لیے ہیں۔
7 نومبر کو انسداد بدعنوانی کی خصوصی عدالت نے پی ٹی آئی کے صدر پرویز الٰہی کے خلاف پنجاب اسمبلی میں مبینہ غیر قانونی تقرریوں کے کیس کا ریکارڈ پیش نہ کرنے پر تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اگلی سماعت پر تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیا۔
16 نومبر کو غیر قانونی تقرریوں کے کیس میں پرویز الہٰی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کی گئی، یکم دسمبر کو لاہور کی سیشن عدالت نے ان کو ریمانڈ پر بھیج دیا تھا۔