آئی ایم ایف ٹیم 2 ہفتے اسلام آباد میں قیام کرے گی . فریقین کے درمیان مذاکرات میں 6 سے 8 ارب ڈالر کے آئندہ بیل آؤٹ پیکیج کے اہم خدوخال طے ہوں گے، البتہ نئے آئی ایم ایف پروگرام کا حجم آئندہ مذکرات میں طے ہوپائے گا . پاکستان کی جانب سے بنگلا دیش اور مصر کی طرز پر پاکستان کے لیے پروگرام کو ماحولیاتی فنانسنگ کے ذریعے مزید بڑھانے کی استدعا کا بھی امکان ہے . آئی ایم ایف کے ساتھ 4 سالہ پروگرام کےلیے معیشت کے اشاریے اور مالی فریم ورک کو حتمی شکل دینے پر بات چیت ہوگی . اس حوالے سے ذرائع وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کے تناظر میں تیار ہوگا . آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد حکومت کی جانب سے 6 سے 7 جون کو اپنا آئندہ بجٹ پارلیمنٹ کے سامنے پیش کرنے کا امکان ہے . ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں مالی استحکام کےلیے مزید سخت اقدامات کیے جانے کا امکان ہے . آئی ایم ایف کی جانب سے پنشن اصلاحات کی تجویز دی گئی ہے . آئی ایم ایف کا تقاضا ہے کہ کئی نسلوں تک پنشن کا جاری رہنا قابل عمل نہیں ہے . پنشن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز بھی زیر غور ہے . علاوہ ازیں ایف بی آرکی جانب سے ایک لاکھ سے کم پنشن والوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لائے جانے کا امکان ہے . علاوہ ازیں تمام پنشنرز پر 10 فیصد کی یکساں شرح سے ٹیکس عائد کرنے کی بھی تجویز زیر غور ہے . . .
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے درمیان 6 سے 8 ارب ڈالر کے نئے پروگرام پر مذاکرات رواں ماہ شروع ہوں گے .
وزارتِ خزانہ ذرائع کے مطابق مذاکرات کے لیے آئی ایم ایف جائزہ مشن کا مئی کے وسط میں دورۂ پاکستان کا امکان ہے .
متعلقہ خبریں