گرلز کالج جناح ٹاﺅن کے امتحانی مرکز میں طالبہ پر تشدد کا نوٹس لیا جائے، روزینہ خان خلجی


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)چیئرمین کوئٹہ فاﺅنڈیشن روزینہ خان خلجی نے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی، صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید خان درانی اور اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ ایف اے کے سالانہ امتحان کے دوران گرلز کالج جناح ٹاﺅن میں امتحانی سینٹر میں طالبات کو ایک مرد کی جانب سے پیسے لیکر نقل فراہم کرنے اور میری بیٹی اور میرے ساتھ زیادتی کرتے ہوئے تشدد کرنے اور حبس بے جا میں رکھنے کا نوٹس لیتے ہوئے مذکورہ فیمیل سینٹر میں مرد کی موجودگی اور سینٹر سپرنٹنڈنٹ اور دیگر عملے کے ناروا اقدامات کرنے پر کارروائی کی جائے یہ بات انہوں نے اپنی بیٹی طالبہ آئمہ بی بی کے ہمراہ جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ میری بیٹی ایف اے کا امتحان دے رہی تھی جمعہ کو سیکنڈ شفٹ کیلئے پیپر دینے گئی تو 3 بجے مقررہ وقت کی بجائے ساڑھے تین بجے پیپر شروع کیا گیا اور مقررہ وقت ساڑھے پانچ بجے پیپر ختم کرنے کی بجائے میری بیٹی سے پونے 5 بجے پیپر لے لیا اور مجھے میری بیٹی نے اطلاع دی کہ مجھ سے پیپر نقل کرنے کی پاداش میں لیا ہے جس پر میں مذکورہ سینٹر پہنچی تو وہاں پر سپرنٹنڈنٹ امتحانی سینٹر اور ایک مرد جوکہ طالبات سے 2,2 سو روپے لیکر نقل فراہم کررہا تھا اور سینٹر میں موجود نقل کی پرچیوں کی جب ہم نے ویڈیو بنانی شروع کی تو سپرنٹنڈنٹ میری بیٹی کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ٹیبل پر دھکا دیا اور مذکورہ مرد نے ایک خاتون اور ماں پر بلوچستان جیسے قبائلی صوبے میں ہاتھ اٹھا کر تشدد کیا ہال میں موجود خواتین امتحانی عملہ اور طالبات بھی یہ منظر اپنی نظروں سے دیکھتی رہی کسی نے بھی ہماری مدد نہیں کی ہم لوگ دہائی دیتے رہے لیکن کسی نے کوئی مدد نہیں کی بعد میں چند طالبات نے ہمیں تشدد کرنے والی خواتین اور دیگر سے نجات دلائی امتحانی عملے نے تمام طالبات کو تنبیہ کی کہ اگر کسی نے اس واقعہ کے بارے میں اس لڑکی اور اس کی والدہ کی مدد کی یا ان کے بارے میں کسی کو کچھ بتایا تو ہم آج ہونے والے اور آئندہ ہونے والے پیپروں میں تمام طالبات کو فیل کردیں گے انہوں نے کہا کہ وہ میری بچی کو بورڈ سے نکال دیں یا کوئی کارروائی کریں میں بے عزتی برداشت نہیں کرسکتا اس لئے حکومت اور محکمہ تعلیم کے ارباب اختیار کو بورڈ کے ناروا اقدامات اور اس طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں پر نوٹس لیتے ہوئے ایک شہری ہونے کے ناطے ہمیں انصاف فراہم کرتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کریں تاکہ بلوچستان سے نقل کے ناسور کا خاتمہ ممکن بناتے ہوئے تعلیمی معیار کو بہتر بنائیں اور محکمے سے ایسی کالی بھیڑوں کو نکالیں۔