گندم درآمد میں کوئی کرپشن نہیں، عوام کو سستی روٹی ملنے پر سب کو تکلیف ہے، انوار الحق کاکڑ


اسلام آباد(قدرت روزنامہ)سابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ کتے کی خوراک باہر سے منگوانے کے لیے ڈالر خرچ کرنے پر کسی کو اعتراض نہیں مگر پاکستان کے عوام کو سستی روٹی ملنے پر سب کو تکلیف ہے، اگر تحقیقاتی کمیٹی نے مجھے طلب کیا تو ضرور جاو¿ں گا، گندم بیرون ملک سے منگوانے کے معاملے میں کوئی کرپشن نہیں ہوئی، ہمارے اقدامات کی وجہ سے مہنگائی کم ہوئی، غریب کو روٹی سستی ملی تو مجھے گالی دی جا رہی ہے۔ نجی ٹی وی چینل پر ایک پروگرام میں گفتگو کرتے کرتے ہوئے سینیٹر انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ملک میں گندم کا کوئی بحران نہیں ہے اور نہ ہی اس معاملے میں کوئی کرپشن ہوئی، میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا، مجھے کسی نے تحقیقات کے لیے نہیں بلایا۔ سابق نگراں وزیراعظم نے کہا کہ کتے کی خوراک باہر سے منگوانے کے لیے ڈالر خرچ کرنے پر کسی کو اعتراض نہیں مگر پاکستان کے عوام کو سستی روٹی ملنے پر سب کو تکلیف ہے، اضافی گندم کا معاملہ صرف 3 سے ساڑھے 3 ٹن کا ہے، اگر تحقیقاتی کمیٹی نے مجھے طلب کیا تو ضرور جاو¿ں گا۔ انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ ہم پر الزام لگایا جارہا ہے کہ کرپشن کے لیے نگراں دور میں گندم درآمد کی گئی، ہم نے کوئی نیا ایس ا?ر او جاری نہیں کیا، پرائیوٹ سیکٹر کو امپورٹ کی اجازت دینے کا ایس آر او پی ٹی آئی دور حکومت میں جاری ہوا، وہ ایس آر او آج تک نافذ العمل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک فرانسیسی کمپنی 8 دن تو کیا 3 دن میں سامان پہنچا دیتی ہے، ہمارے ہاں جھوٹ بکتا ہے، گندم فراہمی اور استعمال کا گیپ ابھی بھی ہے، ہمارے اقدامات کی وجہ سے مہنگائی کم ہوئی، 12 کروڑ کنزیومر کو روٹی اور آٹا سستا ملا، غریب کو روٹی سستی ملی تو مجھے گالی دی جارہی ہے۔ سابق نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی حکومت کا پیسہ بچاتے ہوئے فیصلہ کیا کہ پاکستان کی حکومت گندم درآمد نہیں کرے گی یہ پرائیویٹ سیکٹر کرے۔ انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ سب کے سب نے ہمیں چور ڈیکلیئر کیا ہے، اگر تحقیقاتی باضابطہ طور پر طلب کرے گی تو معاونت کے لیے ضرور جاو¿ں گا۔