لاہور(قدرت روزنامہ) موسمیاتی تغیر کے باعث مئی اورجون میں جنوبی پنجاب اور سندھ کے مختلف اضلاع میں ہیٹ ویو کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جس سے نہ صرف شہریوں میں صحت کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں بلکہ زراعت اور لائیو اسٹاک کا شعبہ بھی متاثر ہوگا .
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے ) کی طرف سے ہیٹ ویو 2024ء کے حوالے سے جاری ہدایات میں کہا گیا ہے کہ مئی اور جون کے دوران پنجاب اور سندھ کے مختلف اضلاع ہیٹ ویو سے متاثر ہوسکتے ہیں .
ان میں پنجاب کا ضلع بہاولنگر اور رحیم یارخاں جب کہ سندھ کے اضلاع عمرکوٹ، تھرپارکر، ٹنڈو الٰہ یار، مٹیاری اور سانگھڑ لپیٹ میں آئیں گے، ان اضلاع میں انسانی صحت کے مسائل پیداہونے کے ساتھ زراعت اور لائیو اسٹاک کو بھی نقصان پہنچے گا .
ڈائریکٹرجنرل پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ مہر صاحب زاد نے ایکسپریس کو بتایا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے جہاں گزشتہ چند برسوں میں ہیٹ ویو کی بڑھتی ہوئی تعدد اور شدت میں اضافہ ہوا ہے .
موسمیاتی تبدیلی گرمی کی لہروں کی شدت اور تعدد کو بڑھا دیتی ہے اور بڑھتا ہوا درجہ حرارت نہ صرف گرمی سے متعلق بیماریوں اور اموات کے خطرے کو بڑھاتا ہے بلکہ ثانوی خطرات جیسے کہ خشک سالی، جنگل کی آگ اور ہوا کے معیار میں کمی کا باعث بنتا ہے .
این ڈی ایم اے کے مطابق مئی میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 48.1 ڈگری سینٹی گریڈ جب کہ ہوا میں نمی کا تناسب 71.72 فیصد رہنے کا امکان ہے . جون میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 49.5 ڈگری اور ہوا میں نمی کا تناسب 82.48 فیصد رہے گا . اسی طرح جولائی میں درجہ حرارت 48.5 ڈگری جب کہ ہوا میں نمی کا تناسب 88.86 فیصد ہوگا . اگست میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 48.63 اور ہوا میں نمی کا تناسب 92.63 فیصد تک پہنچ سکتا ہے .
ماہرین کے مطابق اگرہوا میں نمی کا تناسب 70 فیصد ہو اور درجہ حرارت 40 سے 50 ڈگری تک پہنچ جائے تو آب وہوا کی یہ کیفیت خطرناک شمار کی جاتی ہے اور اگر درجہ حرارت 50 ڈگری سے زیادہ ہو تو یہ کیفیت انتہائی خطرناک ہوتی ہے . پاکستان میں فی الحال درجہ حرارت 50 ڈگری سے اوپر جانے کا کوئی امکان نہیں ہے .
پاکستان میٹرلوجیکل ڈیپارٹمنٹ کے ریکارڈ کے مطابق 2007ء سے 2024ء تک سب سے زیادہ درجہ حرارت 54 ڈگری سینٹی گریڈ 28 مئی 2017 کو تربت بلوچستان میں ریکارڈ کیا گیا تھا . اس کے علاوہ 26 مئی 2010 کولاڑکانہ ، جیکب آباد اور سبی میں 53 ، 19 مئی 2016 کو لاڑکانہ میں 52.2 ، 26 مئی 2010 کو نواب شاہ میں 52 ، 30 مئی 2009 کو تربت میں 52 ،19 مئی 2013 کو لاڑکانہ میں 51.5 ، 22 مئی 2010 کو لاڑکانہ میں 51.3 ، 28 مئی 2010 کو دادو میں 51 ، 26 مئی 2010 کو نورپورتھل میں 51، 25 مئی 2010 کو سکھر میں 51، 10 جون 2007 کو سرگودھا میں 51 اور 9 جون 2007 کو بھکر میں 51 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیاجس کی وجہ سے ان علاقوں میں ہیٹ ویو کی وجہ سے شہریوں ، زراعت اور لائیوسٹاک کو نقصان پہنچا .
طبی ماہرین کے مطابق ہیٹ ویو کے باعث ہیٹ اسٹروک اور جسم میں پانی کی کمی ہوسکتی ہے . ہیٹ اسٹروک کی علامات میں سانس لینے میں دقت محسوس کرنا، دل کی دھڑکن اور سانس کا بڑھ جانا، پسینہ آنا رُک جانا، متلی محسوس ہونا، قے کرنا، بے ہوشی کے دورے پڑنا، سر میں شدید درد محسوس کرنا، جسم میں پانی کی کمی ہو جانا، جلد کا گرم اور سرخ ہو جانا شامل ہے .
سروسز انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے پروفیسر افتخار ملک کہتے ہیں کہ گرمی کے موسم کے دوران پانی کا استعمال بڑھا دینا چاہیے، جسم میں نمکیات کی کمی کو پورا کرنے کے لیے او آر ایس اور لیموں کا پانی پییں . پانی آپ کے جسم کے درجہ حرارت کو معمول پر رکھتا ہے، چنانچہ گرمی کے دنوں میں زیادہ سے زیادہ پانی پییں .
شدید گرمی کے دوران باہر نکلنے سے ہر ممکن پرہیز کریں . گھر سے باہر نکلتے ہوئے سن اسکرین، دھوپ کے چشمے اور کیپ کا استعمال کریں . سورج کی براہِ راست تپش سے جتنا زیادہ محفوظ رہیں، باہر نکلتے وقت سر اور منہ کو گیلے کپڑے سے ڈھانپنا اور بھی بہتر ہوگا . حالت غیر محسوس ہونے پر فوراً نہائیں، پنکھے کا رخ اپنی طرف کر لیں تاکہ آپ کے جسم کا درجہ حرارت کم ہو سکے .
ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق ہیٹ ویو خطرات کے پیش نظرتمام متعلقہ محکموں کو تیاریاں کرنے کی ہدایات جاری کی جاچکی ہیں .