چمن کے عوام کو پاک افغان سرحد پر تجارت کی اجازت دی جائے، اپوزیشن جماعتیں


کوئٹہ (قدرت روزنامہ)اپوزیشن سیاسی جماعتوں نے چمن میں پرامن دھرنے پرطاقت آزمانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ چمن کے عوام کے مطالبات کو پورا کیا جائے اور پر آمن دھرنے کے خلاف حملہ آور افسران کے خلاف فوری کاروائی کی جائے۔سوموار کے روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہاکہ چمن میں گذشتہ چھ ماہ سے احتجاجی دھرنا جاری ہے اور اس دھرنے سے موجودہ تحریک کے اقابرین نے بھی خطاب کیا ہے انہوںنے کہاکہ دھرنے کے مطالبات یہ تھے کہ ہمیں پاک افغان سرحد پر تجارت کی اجازت دی جائے انہوں نے کہاکہ پاک افغان اور پاک ایران سرحد پر 8تجارتی راہدریاں ہیں جن پر تجارت کرنے کی اجازت تھی اور اس حوالے سے شاہ محمود قریشی کی قیادت میں ایک وفد افغانستان گیا تھا جہاں پر اصولی طور پر ایک موقف تسلیم کیا گیا کہ قندہار اور کوئٹہ کے مابین آمد و رفت اور تجارت روزانہ کی بنیاد پر جاری رہے گی انہوں نے کہاکہ ایران کے ساتھ ہمارے لوگ تجارت کرتے ہیں چمن والے چاہتے ہیں کہ ہماری آمد و رفت کو پاسپورٹ سے ازاد کئے جائیں اگر کوئی اس مقام پر ٹیکس دفاتر بنانا چاہتے ہیں تو بنائیں حکومت کو کروڑوں اور اربوں روپے کے محصولات ملیں گے انہوں نے کہاکہ اس احتجاج پر ایف سی نے دھاوا بولا ہے اور ایک شخص شہید ہوا ہے اب احتجاجی مطاہرین کمانڈنٹ ایف سی اور ڈپٹی کمشنر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنا چاہتی ہے انہوںنے کہاکہ چمن سے لیکر کوئٹہ تک ہر جگہ لوٹ مار ہوتی ہے اور چیک پوسٹیں بنائی گئی ہیں اگر کوئی اسلحہ یا منشیات کی سمگلنگ کرتا ہے تو اس کو گولی ماریں مگر جو بھی لوگ عام تجارت کرتے ہیں ان کے ساتھ رعایت کی جائے انہوںنے کہاکہ اس ملک میں جو کوئی کام نہیں کرتا ہے وہ ٹھاٹ سے رہتا ہے اور جو کام کرتے ہیں وہ دن بدن ٹی بی کا مریض بنتا جارہا ہے انہوںنے کہاکہ یہ تحریک کسانوں کا بھی بھرپور ساتھ دے گی اسد قیصر نے کہاکہ حکومت ہمیں جلسوں کی اجازت نہیں دے رہی ہے کیا ہم دہشت گرد ہیں ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ہم قانون کے مطابق جلسے اور جلوس کرنا چاہتے ہیں اور یہ ہمارا آئینی حق ہے اگر ہمارے حق پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی گئی تو قومی اسمبلی اور سینیٹ چلانے نہیں دیں گے انہوں نے کہاکہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی تاجر برادری کو شدید تحفظات ہیں اگر حکومت کسی قسم کے اقدامات کرنا چاہتی ہے تو تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیکر کرے انہوں نے کہاکہ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ بلوچستان کے احتجاجی دھرنے کے مطالبات تسلیم کئے جائیں اور جنہوںنے دھرنے کے خلاف طاقت کا استعمال کیا ہے ان کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کی جائے انہوں نے کہا کہ ایک جانب حکومت ملک میں تجارت کو ترقی دینا چاہتی ہے مگر دوسری جانب ایک صوبے کے عوام کوانہوںنے کہاکہ چمن کے عوام کے تحفظات کو دور کیا جائے اور صوبائی و وفاقی حکومت ان کے ساتھ مذاکرات کرے انہوںنے کہا کہ پی ٹی آئی کسانوں کے ساتھ کھڑی رہے گی انہوںنے کہاکہ نگران حکومت بھی انہیں لوگوں نے بنائی تھی یہ سب اس سکینڈل میں ملوث تھے انہوںنے کہاکہ مولانا فضل الرحمن کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں ہماری کوشش ہے کہ اس مینڈیٹ چور حکومت کے خلاف تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر کھڑے ہوں انہوںنے کہاکہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر نے ملکی تاریخ میں اپنا نام سیاہ الفاظ میں لکھوایا ہے یہ پاکستان کی تاریخ کے بدترین انتخابات تھے انہوںنے کہاکہ عدالتوں سے انصاف کی توقع ہے اور اگر اسی طرح فیصلے ہوتے رہے تو بہت جلد تحریک انصاف کی حکومت قائم ہوگی انہوںنے کہاکہ امریکی سفیر کے سامنے اپنا موقف رکھا ہے کہ ہم ایک آزاد قوم ہیں اور کسی کو اپنے اوپر مرضی مسلط کرنے کی اجازت نہیں دیں ۔اس موقع پر ثنائ اللہ بلوچ نے کہاکہ بلوچستان کے سرحدی اضلاع کا گزر بسر انہیں تجارت پر ہوتا ہے انہوںنے کہاکہ بلوچستان میں گیس اور بجلی کا بحران ہے اور دیگر سہولیات بھی نہیں ہے اور غریب بلوچی عوام سے اب ان کا روزگار بھی چھینا جارہا ہے ایک سوال کے جواب میں محمود خان اچکزئی نے کہاکہ ہمیں اپنے دوستوں پر اعتماد ہے اور جو بھی جس سے ملنا چاہتا ہے اجازت ہے اگر امریکی سفیر سے ملاقات ہوتی ہے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے انہوںنے کہاکہ اس ملک میں جب تک آئین کی بالادستی اور منتخب حکومت طاقت کا سرچشمہ نہ بنے اس وقت تک اس ملک کے حالات ٹھیک نہیں ہوسکتے ہیں انہوںنے کہاکہ ملک کے محب وطن شہری اس صورتحال کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں ۔انہوںنے کہاکہ بلوچستان سے 5ارب روپے کا نگران دور کا نیا سکینڈل آنے والا ہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے سرحدی اضلاع کے عوام کے ساتھ ظلم و زیادتی بند کی جائے انہوںنے کہاکہ حکومت اس مسئلے کو سنجیدہ لے اور پر آمن دھرنے کے خلاف کاروائی کرنے والوں کے خلاف اقدامات اٹھائے جائیں۔