لسبیلہ اور حب پولیس کی جانب سے جگہ جگہ گاڑیوں سے بھتے کا نوٹس لیا جائے، ٹرانسپورٹرز


حب(قدرت روزنامہ)وزیراعلیٰ بلوچستان کے احکامات کے باوجود لسبیلہ اور حب پولیس جگہ جگہ شاہراہ پر ہماری گاڑیوں سے بھتہ لے رہے ہیں اور ہمارے ڈرائیورز کی تذلیل کررہے ہیں ہم ٹرانسپورٹرز کو سندھ پنجاب میں اتنا پریشان نہیں کیا جارہا ہے جتنا لسبیلہ اور حب میں کیا جارہا ہے وزیر اعلی بلوچستان نے جوائنٹ چیک پوسٹوں کا حکم دیا تھا جس کو ہمارے ٹرانسپورٹرز نے قبول کیا مگر لسبیلہ اور حب میں پولیس وزیر اعلی کے احکامات کی خلاف ورزی کررہی ہے اسکا نوٹس لیا جائے بصورت دیگر 48گھنٹوں کے بعد ہم بلوچستان کو بند کردینگے.بلوچستان گڈز ٹرک اونر ایسوسی ایشن حب لسبیلہ کے صدر حاجی محمد عالم شاہوانی، آل پاکستان ٹرک یونین کے صدر عبد الوحید لہڑی،سندھ بلوچستان یونین مرکزی صدر ثنائ اللہ بنگلزئی، سندھ کے صدر عطائ اللہ بنگلزئی ،جوائنٹ سیکرٹری عزیز احمد لہڑی و دیگر نے حب میں پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے دنوں کوئٹہ میں بلوچستان کے ٹرانسپورٹرز کے احتجاج کیا قومی شاہراہ بند کیا اسکے بعد وزیر اعلی بلوچستان میرسرفراز بگٹی کے ساتھ ٹرانسپوٹرز رہنماو¿ں کی ملاقات ہوئی اور اس ملاقات میں وزیر اعلی نے تمام ٹرانسپورٹرز کو مطمئن کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ صوبے کے مختلف شاہراہوں پر جوائنٹ چیک پوسٹ ہونگے اسکے علاوہ پولیس اور لیویز کسی بھی گاڑی والے کو بے جا تنگ نہیں کرینگے مگر بدقسمتی سے لسبیلہ پولیس اور حب پولیس نے وزیر اعلی بلوچستان کے احکامات کو ہوا میں اڑاتے ہوئے جگہ جگہ چیک پوسٹیں قائم کررکھی ہیں جہاں ہماری گاڑیوں سے جو مکران سے کراچی آتے ہوئے اپنے خوراک جتنا ایرانی تیل لاتے ہیں ان سے زبردستی بھتہ لیا جارہا ہے نہ دینے کی صورت میں ہمارے ڈرائیورز کی تذلیل کی جارہی ہے. انہوں نے کہا کہ ہماری گاڑیاں گوادر، پنجگور، تربت یا بلوچستان دیگر کسی علاقے سے نکلتی ہیں تو کہیں انکو کچھ نہیں کرتا مگر جیسے ہی لسبیلہ کے حدود میں پہنچتی ہیں تو لسبیلہ پولیس انکو روک کر ان سے بھتہ لیتی ہیں پھر حب پولیس بھی ہماری گاڑیوں سے بھتہ لیتی ہے لسبیلہ اور حب پولیس نے وزیر اعلی کے احکامات کا مذاق اڑاتے ہوئے اپنی قیمتیں بھی بڑھا دی ہیں.انکا کہنا تھا کہ لسبیلہ پولیس اور حب پولیس کے اہلکاران خود مال مقدمہ کی گاڑیاں لیکر قومی شاہراہ پر کھڑے ہوکر ہماری گاڑیوں کو روکتے ہیں ہم آئی جی بلوچستان سے گذارش کرتے ہیں کہ وہ لسبیلہ اور حب پولیس کے اہلکاروں اور آفیسران کے پاس موجود گاڑیوں کی تحقیقات کریں کہ انکو یہ گاڑیاں کہاں سے ملتی ہیں کوئی قانون نہیں جب بھی دل کرے پولیس والوں کا مال مقدمہ کی گاڑی لیکر قومی شاہراہ پر آجاتا ہے اور ہماری گاڑیوں کو روکتا ہے..ٹرانسپوٹرز نے کہا کہ ہمارے لیے اانتہائی شرم کا مقام ہے کہ ہم بلوچستانی ہیں اسکے باوجود سندھ اور پنجاب میں ہمارے ساتھ رعایت کی جاتی ہے مگر ہماری اپنی پولیس ہمیں روزانہ پریشان کررہی ہے ہماری گاڑیاں لمبی روٹ پر چلتی ہیں خوراکی تیل رلھنا ہماری مجبوری ہے ہم کوئی اسمگلرز نہیں ہیں.انہوں نے کہا کہ کراچی سے گوادر جاتے ہوئے زیروپوائنٹ سے آگے پینے کا پانی نہیں ملتا تیل کہاں سے ملے گا ایسے میں اگر ہم اپنی گاڑیوں میں 800 سے 1000 لیٹر تیل اضافی نہیں ڈالیں گے تو ہماری گاڑیاں روز راستے میں کھڑی ہونگی. انہوں نے کہا کہ ہم ٹرانسپورٹرز نے ایس ایس پی لسبیلہ سے اس معاملے پر ملنا چاہا مگر انہوں نے دو گھنٹے انتظار کروانے بعد ملاقات سے انکار کردیا جبکہ یہ رویہ ایس پی حب کا بھی تھا پولیس آفیسران نے ان دو اضلاع لسبیلہ اور حب میں فرعونیت قائم کر رکھی ہے.انہوں نے کہا کہ لسبیلہ پولیس اور حب پولیس نے وزیر اعلی کے احکامات کی روشنی میں اپنا رویہ نہ بدلہ اور ہماری گاڑیوں سے بھتہ لینا اور ڈرائیورز کی تذلیل بند نہ کیا تو ہم آئندہ 48گھنٹوں کا الٹی میٹم دیتے ہیں اگر یہ معاملہ یوں ہی رہا تو ہم قومی شاہراہ بلاک کردینگے اور سامان کی ترسیل بند کردینگے اگر زیادہ مجبور کیا تو ہم پورے بلوچستان کو بند کردینگے اگر حالات خراب ہوئے تو اسکے ذمہ دار ایس ایس پی لسبیلہ اور ایس پی حب ہونگے۔