’9 مئی والوں کی امریکی سفیر سے حلال ملاقاتیں‘، پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملاقات پر صارفین کے تبصرے


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب سے پاکستان میں تعینات امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے اسلام آباد میں ملاقات کی ہے۔ ملاقات کے موقع پر پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور پی ٹی آئی کے ترجمان رؤف حسن بھی موجود تھے۔
ڈونلڈ بلوم سے ملاقات کرنے پر صارفین کی جانب سے تحریک انصاف کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ ماضی میں عمران خان ’امریکی سازش‘ کے تحت پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا تختہ الٹنے کا الزام لگاتے رہے ہیں اور اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے کہ اپوزیشن میں ہوتے ہوئے وہ امریکی سفیر سے ملاقاتیں کیوں کرتے ہیں۔
ایک صارف نے تحریک انصاف کے رہنماؤں کی ڈونلڈ بلوم سے ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’امریکی سازش نا منظور‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم امریکا کے غلام نہیں ہیں‘۔نواز شریف کے حامی ایک صارف نے طنزاً کہا کہ 9 مئی والوں کی امریکی سفیر سے حلال ملاقاتیں۔
بلوچستان اسمبلی کے سابق رکن سنتوش کمار بگٹی نے کہا کہ پی ٹی آئی کا ایبسلوٹلی ناٹ وڑگیا، امریکی سفیر کے سامنے ہاتھ باندھ کر بیٹھے ہیں۔
ایک ایکس صارف نے کہا کہ امریکی سفیر سے ملاقات میں کوئی حرج نہیں لیکن پی ٹی آئی کے رہنما اسی سفیر سے ملنے والے دوسرے سیاستدانوں کو غدار کے سرٹیفکیٹ دیتے تھے۔
افی ویوز نامی ایک پیج نے طنزاً لکھا کہ تحریک انصاف کی قیادت امریکی سفیر کو ایبسلوٹلی ناٹ کے سپلنگ سناتے ہوئے۔
صحافی اجمل جامی نے ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی سفیر کی عمر ایوب ، بیرسٹر گوہر اور اسد قیصر سے ملاقات۔ ملاقات اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں ہوئی۔ یاد رہے کہ چند روز پہلے پی ٹی آئی رہنماؤں کی برطانوی ہائی کمیشن کے ذمہ داروں سے بھی ملاقات ہوئی تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملاقات میں موسم کی صورتحال پر بات ہوئی ہوگی کیا؟چند روز قبل پی ٹی آئی رہنماؤں کے ایک وفد نے برطانوی ہائی کمیشن ہائی کمشنر جین میریٹ سے ملاقات کی تھی، ملاقات میں پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب، سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن، اسور حامد خان شامل تھے۔
واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ تحریک عدم اعتماد کے ذریعہ اپنی حکومت کے خاتمہ کا الزام براہ راست امریکا پر عائد کرتے رہے ہیں، جسے امریکی محکمہ خارجہ نے مسترد کردیا تھا۔