کوئٹہ (قدرت روزنامہ)سابق صوبائی وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کو پورن سائٹ قرار دیتے ہوئے وی پی این کو بھی پاکستان میں بلاک کرنے کا مطالبہ کردیا .
جان اچکزئی کا کہنا تھا کہ ایکس (ٹوئٹر) پورن سائٹ ہے اس کا بند ہو جانا ہی بہتر ہے .
اس کو بند کر دیں تو پاکستان میں سکون آ جائے گا . شکر ہے یہ بند ہونے جا رہی ہے . وی پی این کے ذریعےایکس تک رسائی بھی ختم کرنے کی ضرورت ہے . انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ تو حکومت سے تعاون کرے . پورن پر فائر وال لگائے . جعلی اکاؤنٹ بند کریں‘ .
جان اچکزئی کے بیان کو مختلف حلقوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے . صحافی اجمل جامی کا کہنا تھا کہ اس غیر صحت مندانہ پورن کا کیا جائے جو آپ کے خیالات سے بہہ رہی ہے؟ ٹوئٹر کے بعد فیس بک پھر یوٹیوب پھر ٹک ٹاک؟ کیا کچھ بند کیا جائے گا، ان کا مزید کہنا ہے تھا کہ مناسب ہوگا ان کو بند کرنے کی بجائے کچھ اور بند کر لیجیے، کیا خیال ہے؟
صحافی خرم اقبال نے لکھا کہ اور آپ اِسی پورن سائٹ کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں . سلمان درانی نے جان اچکزئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جناب ٹوئٹر پر پورن دیکھ چکے ہوں گے تبھی ان کو علم ہے کہ یہ ایک پورن سائٹ ہے .
ایک صارف نے لکھا کہ آپ نے یہ ٹوئیٹ خود وی پی این لگا کر کی ہے . ایک ایکس صارف نے جان اچکزئی سے سوال کیا کہ اگر ٹوئٹر پورن سائٹ ہے تو آپ یہاں کیا لینے آئے ہیں؟
یاد رہے کہ پاکستان بھر میں 17 فروری سے ٹوئٹر کی سروس معطل ہے . گزشتہ دو ماہ کے دوران متعدد بار اس کی سروس کو جزوی طور پر بحال کیا گیا لیکن مکمل طور پر اسے آپریشنل نہ کیا جا سکا .
یہ خبریں بھی گردش کر رہی تھیں کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) کو پاکستان میں مکمل بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے . پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے اس حوالے سے تمام خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ملک میں خدمات بندش پر سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے کسی قسم کی بات چیت کا آغاز نہیں کیا .