میں مغل بادشاہ نہیں تھا جو گندم کی درآمد و برآمد کا حکم دے دیتا، انوار الحق کاکڑ
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ وہ کوئی مغل بادشاہ نہیں تھے جو گندم کی درآمد اور برآمد کا حکم دے دیتے۔
کوئٹہ میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے ہمراہ سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے گندم کے حالیہ اسکینڈل کو نہ تو کبھی صوبوں پر ڈالا ہے اور نہ ہی کسی اور پر‘۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی کبھی گندم سے متعلق معاملے پر بات کر رہا ہوتا ہوں تو کبھی کسی ایک لفظ، ایک جملے اور کبھی ایک بات کو اٹھا کر میڈیا پر اپنی خواہش کے مطابق ٹکرز چلانا شروع کر دیے جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’میرا اپنی بات پر تو قابو ہے لیکن ٹکرز پر نہیں ہے، کئی بار مجھے خود حیرت ہوتی ہے کہ یہ بات میں نے کہاں کہی تھی‘۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ 18 ویں آئینی ترمیم سے قبل وفاق گندم کے تمام معاملات کو دیکھتا کرتا تھا لیکن 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد گندم کی پیداوار اور کھپت سے متعلق تفصیلات اکٹھی کرکے وفاقی ادارے برائے تحفظ خوراک کو فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عموماً 26 سے 27 لاکھ میٹرک ٹن گندم پاکستان کی پیداوار ہے لیکن پاکستان اپنی پیداوار سے کبھی 3، ساڑھے 3 تو کبھی 4 ملین میٹرک ٹن کم پیدا کرتا ہے۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ اب اس کم پیداوار کو کم کرنے کے لیے حکومت کے پاس 2 سے 3 طریقے ہوتے ہیں کہ یا حکومت خود خریداری کرے یا پرائیویٹ سیکٹر کو شامل کرکے گندم کی کمی کو پورا کرے جبکہ تیسرا سب سے بنیادی نقطہ اس میں یہ ہے کہ جو ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ سینیٹر ہے وہ گندم کی پیداوار کو کیسے بڑھائے لیکن اس معاملے پر کوئی بات کرنے کو تیار نہیں۔
سابق نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے دور میں جو فیصلہ ہوا تھا بطور فوڈ سیکیورٹی انچارج میں معاملے کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دراصل معاملہ یہ ہے کہ اس وقت صوبوں نے گندم کی کھپت کا جو تخمینہ دیا تھا پی ڈی ایم کی حکومت نے اسے قبول کرکے ای سی سی سمری جاری کی تھی پھر وہی ڈیٹا ہماری نگران حکومت کے پاس آیا اور اس سمری ہی بیناد پر ہم نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ حکومت گندم کی خریداری نہیں کرے گی بلکہ ہم نے معاونت فراہم کی۔
انہوں نے کہا کہ واضح رہے کہ ملک میں درآمد سے متعلق قوانین موجود ہیں میں کوئی مغل بادشاہ نہیں تھا جس نے حکم جاری کیا کہ اب برآمد کی اجازت ہے اور اب درآمد کی اجازت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ گناہ ہے تو سنہ 2019 میں یہ قانون پی ٹی آئی نے منظور کیا تھا اور ہم نے اس قانون میں کوئی اضافی شق نہیں ڈالی۔