فیڈرل لیویز سے ریٹائرڈ 4 سو سے زائد اہلکار پنشن اور دیگر مراعات سے محروم


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)آل بلوچستان فیڈرل لیویز فورس ایمپلائز کے سربراہ پروفیسر شیر حیدر شیرانی ، لعل جان مری نے کہا ہے کہ حکومت نے فیڈرل لیویز میں ذمہ داری سر انجام دینے والے 3559ملازمین میں سے مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد 400سے زائد اہلکاروں کو ریٹائر کرکے انہیں پنشن اور دیگر مراعات نہیں دی جارہیں جو ملازمین کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے حکومت اس کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں پنشن اور دیگر مراعات دیں یہ بات انہوں نے بدھ کو اپنے دیگر ساتھیوں مزاری خان بگٹی، حاجی عبدالعلیم کاکڑسمیت دیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان فیڈرل لیویز فور س صوبے کے 16 اضلاع میں فرائض سر انجام دے رہے ہیں مرکزی لیویز فورس تقریباً ایک صدی سے زائد عرصے سے مثالی فورس کا کردار ادا کرتے ہوئے امن وامان کے حوالے سے اپنی ذمہ داری نبھارہی ہے جس میں انہوں نے اپنی قیمتی جانیں بھی قربان کی ہیں اور مرکزی لیویز فورس 13 مارچ 1954ءکو گورنر جنرل و چیف کمشنر بلوچستان ایک رول بنایا تھا جو 2015ءتک مرکزی لیویز کے لئے قائم رہا اور اسی کے تحت محکمہ میں بھرتیاں ہوتی رہیں مرکزی لیویز کے وراثت سسٹم 1954 سسٹم رول کو 22 دسمبر 2020ءکو بلوچستان ہائیکورٹ میں اپنے عدالتی فیصلے کے تحت مرکزی لیویز کے رول 2010ءکے تحت صوبائی لیویز میں ضم نہیں کیا جائے گا اس وقت تک مرکزی لیویز میں باپ کی جگہ بیٹا، بھائی یا کسی دوسرے رشتہ دار کا تقرر نہ کیا جائے گا مرکزی لیویز کے ملازمین پنشن و دیگر مراعات نہ ہونے کی وجہ سے اس ملازم کی جگہ اس کا کوئی رشتہ دار بھرتی ہوتا ہے اور نہ ہی صوبائی لیویز دیگر ملازمین کی طرح انہیں پنشن ودیگر مراعات دی جاتی ہے 60 سال کی مدت ملازمت پوری ہونے پر بھی مرکزی لیویز ملازم کو خالی ہاتھ گھر بھیج دیا جائے اور فوت ہونے کی صورت میں وراثتی حق سے محروم کردیا جائے وہ نا انصافی ہے ملازم اور اس کے اہلخانہ کے ساتھ زیادتی اور امتیازی سلوک کے علاوہ بنیادی انسانی حقوق اور پاکستان کے آئین کی روح سے بھی متصادم ہے ہماری التجاءہے کہ مرکزی لیویز فورس کے ملازمین کو دیگر ملازمین اور صوبائی لیویز کی طرح پنشن اور دیگر مراعات دی جائیں اور سابقہ حیثیت میں بحال کرکے بیٹا، بھائی یا قریبی رشتہ دار کو بھرتی کیا جائے۔