پنجاب میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں کی مانیٹرنگ کے لیے خصوصی اتھارٹی کے قیام کی منظوری
لاہور (قدرت روزنامہ)حکومت پنجاب نے صوبے میں طلبہ کے لیے لیپ ٹاپ اسکیم دوبارہ شروع کرنے اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں کی مانیٹرنگ کے لیے ایک خصوصی اتھارٹی کے قیام کی منظوری دے دی۔
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اس حوالے سے بتایا کہ پنجاب میں طلبہ کے لیے 7 سال بعد لیپ ٹاپ اسکیم پھر سے شروع کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہ ماضی میں یہ اس وقت کے وزیراعلیٰ کا مثالی اقدام تھا جسے بعد میں آنے والی حکومت نے بند کردیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے اشیائے خورونوش کی قیمتوں کی مانیٹرنگ کے لیے اس اتھارٹی کے قیام کی منظوری دے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پورا سال 24 گھنٹے کام کرے گی اور صوبے میں اشیا خورونوش کی قیمتوں کو کنٹرول کرے گی۔
’عام آدمی کا مسئلہ مہنگائی ہے‘
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے اپنا حلف اٹھانے کے بعد پہلی میٹنگ اشیائے خورونوش کی قیمتیں کم کرنے کے حوالے سے کی تھی، عام آدمی کو معاشی اصطلاحوں سے نہیں بلکہ آٹے اور سبزی کی قیمتوں سے غرض ہے، عام آدمی کا مسئلہ مہنگائی ہے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ وہ خود مریم نواز کی اس تمام تر محنت کی چشم دید گواہ ہیں جو انہوں نے صوبے میں مہنگائی کم کرنے کے حوالے سے کی، شہباز شریف کے بعد کسی وزیراعلیٰ کو خیال ہی نہیں آیا کہ روٹی بھی سستی ہونی چاہیے اور اس حوالے سے میٹنگز اور اقدامات ہونے چاہئیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے نہ صرف روٹی کی قیمت کم کی بلکہ اس پر عملدرآمد بھی کرایا۔
’آٹے کے تھیلے کی قیمت میں ایک ہزار روپے کی کمی ہوئی‘
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ایک ہفتے کے دوران مرغی کے گوشت کی قیمت میں 230 روپے فی کلو کمی ہوئی ہے، پیاز جو 350 روپے فی کلو فروخت کیا جا رہا تھا اب اس کی فی کلو قیمت 150 روپے ہے۔
ٹماٹر کی فی کلو قیمت 250 روپے تھی جو اس وقت پنجاب میں 50 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کیا جارہا ہے۔ اسی طرح آلو کی فی کلو قیمت میں 40 روپے کمی آئی ہے۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ جس دن مریم نواز وزیراعلیٰ بنی تھیں، اس دن آٹے کے 20 کلو کے تھیلے کی قیمت 2800 روپے تھی جس میں اب ایک ہزار روپے کی کمی ہوئی ہے۔
’اگر پنجاب میں مہنگائی کم ہوسکتی ہے تو باقی صوبوں میں کیوں نہیں‘
انہوں نے کہا کہ اگر پنجاب میں مہنگائی 36 فیصد سے 17 فیصد پر آ سکتی ہے تو باقی صوبوں میں ایسا کیوں نہیں ہوسکتا، باقی صوبوں میں بھی حکومتیں اور سیاسی لوگ موجود ہیں، اگر ایسا باقی صوبوں میں نہیں ہورہا تو انہیں اس بارے میں سوچنا چاہیے۔
اگر مریم نواز نے یہ کرکے دکھایا ہے تو اسے صحت مند مقابلے کے طور پر لیں کیونکہ خیبرپختونخوا اور دیگر صوبوں میں بھی عام آدمی آٹا سستا دیکھنا چاہتا ہے، وہ آلو، پیاز، ٹماٹر اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں کمی چاہتا ہے جو کہ صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔
’کلینک آن ویلز‘
صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ گزشتہ حکومت کا ایسا کوئی پروگرام یا منصوبہ تھا ہی نہیں جسے جاری رکھا جاتا، انڈے، کٹے، مرغیاں، لنگر خانوں جیسے منصوبے ان کی اپنی حکومت میں ہی ختم ہوگئے تھے، انہوں نے ن لیگ کے فیلڈ اسپتال جیسے منصوبوں پر تختیاں لگائی تھیں، یہ جو بھی کرلیں فیلڈ اسپتال منصوبہ شہباز شریف اور ن لیگ کا تھا جسے اب وزیراعلیٰ مریم نواز نے آگے بڑھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کلینکس آن ویلز شہباز شریف کا منصوبہ تھا جسے آج بڑھا کر دوگنا کردیا گیا ہے، 100 ایمبولینس گاڑیاں حاملہ خواتین کو اسپتال چھوڑنے اور واپس گھر لانے کے لیے مخصوص کی گئی ہیں۔