بلوچستان

ملک میں آئین پامال، عوام عالمی اداروں کے قرضوں تلے دبے ہیں، تحریک تحفظ آئین پاکستان


اندرون بلوچستان، کوئٹہ(قدرت روزنامہ)تحریک تحفظ آئین پاکستان کے زیراہتمام بعنوان ” آئین کی بالادستی “ صوبے کے مختلف ضلعی ہیڈکوارٹرز پشین ، قلعہ عبداللہ ، چمن ، قلعہ سیف اللہ ، لورالائی ، ہرنائی ، سبی ،دکی ، موسیٰ خیل، ژوب، ،شیرانی ، کوہلو،نصیر آباد ، حب و دیگر اضلاع میں احتجاجی ریلیاں ، مظاہرے و اجتماعات منعقد ہوئے ۔ جس سے اتحادمیں شامل سیاسی جماعتوں کے مرکزی ، صوبائی ، ضلعی اور تحصیل کے رہنماﺅں نے خطاب کیا۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی سربراہی پشتونخوامیپ کے چیئرمین محمود خان اچکزئی ایک ایسے حالات میں کررہے ہیں کہ اس وقت ملک میں آئین پائمال ہے ، ملک دن بدن سیاسی عدم استحکام کا شکار ہوتا جارہا ہے اور ملک میں آئینی ،سیاسی ، معاشی ، معاشرتی بحران ،مہنگائی ، بیروزگاری بڑھتی جارہی ہے ملک اس وقت نہ صرف بدترین بحرانوں سے بلکہ عالمی طور پر تنہا ئی سے دوچار ہے ۔ آئی ایم ایف اور دیگر عالمی اداروں اور ملک کے اندر گشتی قرضوں کے بوجھ تلے ہیں جس سے غریب عوام سخت ترین طور پر متاثر ہیں ۔ 8فروری کے انتخابات میں عوام کی حق رائے دہی پر زر اور زور سے ڈاکہ ڈالا گیا اور ملک کی سطح پر سب سے زیادہ مینڈیٹ لینے والی جماعت تحریک انصاف کی چوری سے تمام ملک اور خصوصاً ہماری صوبائی اسمبلی کیلئے کروڑوں اربوں روپے کی نیلامی لگائی گئی جس کا تسلسل اب بھی وزارتوں ،مراعاتوں کی شکل میں جاری رہا ۔ فارم 47کی بے ساکھیوں کے ذریعے عوامی مینڈیٹ کی چوری اور ساتھ ہی عمران خان کی قید وبند ودیگر سیاسی قیدیوں اور جمہوری پارٹیوں کے خلاف حکومتی رویہ ناقابل برداشت ہوتا جارہا ہے ۔ مقررین نے کہا کہ فارم 45کو زر اور زور کے ذریعے تبدیل کرنا اور فارم 47کی بے ساکھیوں پر قائم حکومتیں دراصل عوام کی نمائندہ نہیں اور نہ ہی عوام کی خدمت سے ان کا کوئی سروکار ہے ، عوام پر تجارت ، کاروبار ، روزگار کے دروازے بند کیئے جارہے ہیں ۔ چمن پرلت جو گزشتہ 7مہینے سے جاری ہے ان کے تمام مطالبات آئینی اور جمہوری ہے اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ چمن پرلت کے مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے کاروبار ، تجارت اور ان کی روزگار کی بحالی کیلئے اقدامات اٹھائیں۔ 1893میں ڈیورنڈ خط کھینچنے کے بعد انگریز دور حکومت اور پاکستان کے دور حکومت میں صدیوں سے لوگوں کی آمدورفت بحال تھی ، ڈیورنڈ خط سے ان کے گاﺅں ، زرعی زمینیں ، مسجد ، قبرستان تقسیم ہوئے تھے اور آج بھی لوگ اپنی زرعی زمینوں پر آنے جانے کیلئے پاسپورٹ کی شرط سے انکاری ہے اور پاسپورٹ دن میں چار ، چھ مرتبہ اس پر آنا جانا نا ممکنات میں سے ہیں۔ مقررین نے کہا کہ کوئٹہ شہر میں کسٹم چھاپے دراصل لوگوں کو کاروبار سے محروم کرنے کی سازش کے سوا کچھ نہیں ہم پہلے بھی مطالبہ کرچکے ہیں کہ ڈیورنڈ خط یا تمام ملک میں داخلی راستوں پر تجارت پیشہ لوگوں کیلئے کسٹم ڈیوٹی کا نظام مقرر کیا جائے اور کسٹم ڈیوٹی کے بعد جو بھی سامان اشیاءملک کے اندر یا ملک سے باہر لایا اور لےجایا جاتا ہے اس پر کسٹم کی ادائیگی اور سرکاری خزانے میں جمع ہونا لازمی ہے ۔ مقررین نے کہا کہ اس وقت ملک میں امن وامان ، چوری ڈکیتیاں عام ہے ایک جانب کہا جارہا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کار کمپنیاں سرمایہ کاری کیلئے ملک کے اندر آنے کی دعوتیں دی جارہی ہے دوسری جانب بدامنی، ڈکیتی ، دہشتگردی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی، ایسی صورتحال میں سرمایہ کاری کے امکانات محدود ہوتے جارہے ہیں اور حکومتیں دہشتگردی ، ڈاکہ زنی ، چوری ، ڈکیتی ختم کرنے میں مسلسل ناکام دکھائی دے رہے ہیں ۔ مقررین نے کہا کہ ملک میں عدم سیاسی استحکام بڑھتا جارہاہے جس کے نتیجے میں ملک کے بحران گہرتے ہوتے جارہے ہیں ، معیشت ،زبوں حالی سے دوچار ہے ، ملک کے اداروں میں کرپشن ، رشوت خوری ، بدعنوانی ، اقرباءپروری اپنے عروج پر ہے ۔ ملک کے ادارے اپنے آئینی دائرہ اختیار کے پابند نہیں ، ملک کی آئین کی بالادستی اور ادارتی اختیار کا پابند بنانا سیاسی جمہوری قوتوں کی فرائض میں شامل ہیں ۔ مہنگائی کی بدترین صورتحال میں غریب عوام فاقوں پر مجبور ہورہے ہیں ، روزگار ناپید ہوتا جارہا ہے ۔ مقررین نے کہا کہ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے ضروری ہے کہ آئین پر مکمل عملدرآمد ہو ، الیکشن میں فارم 45کے بنیاد پر تمام ملک میں نتائج کا اعلان ہو ، ملک میں دہشتگردی ، بدامنی ، ڈاکہ زنی کے واقعات کا فوری تدارک ہو ، چمن پرلت کے تمام مطالبات جو کہ آئینی وقانونی ہے کو تسلیم کیا جائے ، محکمہ کسٹم کا کوئٹہ شہرمیں غیر آئینی ، غیر قانونی چھاپوں کا خاتمہ ہو ۔ بجلی ، گیس کی نایابی اور بے تحاشہ بلوں کا خاتمہ اور گیس وبجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے ، زمینداروں اور ٹرانسپورٹروں کے مطالبات تسلیم کی جائے، یونیورسٹیوں کے اساتذہ کی تنخواہیں فوری طور پر ادا کی جائے۔ چمن کے احتجاجی مظاہرے کی صدارت پشتونخوامیپ کے ضلع سیکرٹری حاجی صحبت خان اچکزئی نے کی ۔ جس سے صحبت خان اچکزئی ،پارٹی کے مرکزی سیکرٹری صلاح الدین خان اچکزئی ، صوبائی سیکرٹری کبیر افغان ، صوبائی رابطہ سیکرٹری گل خلجی ، ضلع سینئر معاون سیکرٹری کریم ناظم ، ضلعی اطلاعات سیکرٹری ناصر خان اچکزئی، پاکستان تحریک انصاف کے ضلعی صدر داد محمد وطن یار ، سینئر نائب صدر محمد طیب خان، نائب صدر عبدالولی سالارنے خطاب کیا ۔ پشین کا احتجاجی مظاہرہ پشتونخوامیپ کے ضلعی سیکرٹری عمر خان ترین کی صدارت میں منعقد ہوا ۔ جس سے عمر خان ترین ، پارٹی کے مرکزی سیکرٹری عبدالحق ابدال ، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری ذاکر حسین کاسی ، ضلعی رابطہ سیکرٹری علی محمد کلیوال ،تحصیل سیکرٹری مناف خان ایڈووکیٹ، پی ٹی آئی کے ضلعی نائب صدر سید صدام آغا، ضلعی جنرل سیکرٹری اسماعیل کاکڑ، ضلعی اطلاعات سیکرٹری صاحبزادہ حکمت اللہ ، نے خطاب کیا ۔ مظاہرے میں پشتونخوامیپ کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری ملک عمر کاکڑ، ادریس خان بڑیچ، اقبال خان بٹے زئی نے شرکت کی ۔ قلعہ سیف اللہ کا احتجاجی مظاہرہ پشتونخوامیپ کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری حاجی دارا خان جوگیزئی کی صدارت میں منعقدہ ہوا۔ احتجاجی جلسے سے حاجی دارا خان جوگیزئی ، پی ٹی آئی کے ضلعی صدر سیف اللہ شاکر ، پشتونخوامیپ کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹریز حضرت عمر ایڈووکیٹ، حبیب الرحمن بازئی ، بی این پی کے ضلعی صدر عین الدین کاکڑ،پی ٹی آئی کے حاجی حیات اللہ میرزئی ،اختر علی نے خطاب کیا ۔ کوہلو کے احتجاجی مظاہرے سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر ملک گامن خان مری ، پشتونخوامیپ کے ضلع سیکرٹری رحمت اللہ زرکون ،سینئر معاون سیکرٹری جمیل خجک ایڈووکیٹ، پی ٹی آئی یوتھ ونگ کے محمد الیاس زرکون ودیگر نے خطاب کیا ۔ ژوب کے احتجاجی مظاہرے کے صدارت پشتونخوامیپ کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری حیات خان میرزئی نے کی ۔ احتجاجی مظاہرے سے حیات خان میرزئی ، تحریک انصاف کے ضلعی صدر اختر شاہ امیزئی ، پشتونخوامیپ کے ضلع سیکرٹری جمال خان مندوخیل ، صدیق خان شیرانی ، داﺅد خان شیرانی ایڈووکیٹ ودیگر رہنماﺅں نے خطاب کیا ۔ ضلع قلعہ عبداللہ میں احتجاجی مظاہرے کی صدارت پشتونخوامیپ کے مرکزی سیکرٹری علاﺅالدین خان کولکوال نے کی ۔جس سے صوبائی سیکرٹری کبیر افغان، تحریک انصاف کے ضلعی صدر ہارون خان ، پشتونخوامیپ کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری گل خلجی ، ماسٹرنظر علی ودیگر نے خطاب کیا ۔

متعلقہ خبریں