اس سارے عمل میں صوبے سے نکلنے والے اخبارات و جرائد کا بنیادی کردار رہا ہے سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کی ترقی کے باوجود پرنٹ میڈیا کی اہمیت اپنی جگہ موجود ہے تاہم اخباری صنعت اس وقت معاشی مسائل کا سامنا کر رہی ہے اور اس صنعت سے وابستہ ہزاروں لوگوں کا مستقبل خطرے میں ہے اور اس صنعت کی بقا کا انحصار صرف سرکاری اشتہارات پر ہے . صوبائی حکومت کے اشتہارات کی تقسیم و ترسیل کی ذمہ داری محکمہ اطلاعات بلوچستان کی ہے تاہم یہاں مقامی اخبارات کو مسلسل نظر انداز کرتے ہوئے اشتہارات چند گنے چنے اخبارات کو ہی جاری کئے جار ہے ہیں جس سے اس صنعت سے وابستہ لوگوں کا روزگار ختم ہوتا جارہا ہے جس کی ایک حالیہ مثال صدر مملکت کے دورہ کوئٹہ کے موقع پر محکمہ اطلاعات کی جانب سے جاری کردہ خصوصی ضمیمہ ہے جو حسب روایت مقامی اخبارات کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے صرف انہی چند اخبارات کو جاری کیا گیا . جناب سپیکر میں آپ کے توسط سے قائد ایوان جن کے پاس محکمہ اطلاعات کا قلمدان بھی ہے سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس مسئلہ کا ذاتی طور پر جائزہ لیتے ہوئے محکمہ اطلاعات اور تعلقات عامہ کے حکام کو ہدایت کریں کے اشتہارات کی پالیسی کے مطابق اشتہارات کی تقسیم کو یقینی بناتے ہوئے مقامی اخبارات اور جرائد کی شکایات کا ازالہ کیا جائے . . .
پنجگور(قدرت روزنامہ)نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما رکن صوبائی اسمبلی میر رحمت بلوچ محکمہ اطلاعات بلوچستان کی مقامی اخبارات اور جرائد کو نظرانداز کرنے کے خلاف پوائنٹ آف آرڈر پر بلوچستان اسمبلی میں خطاب کر رہے ہیںمیں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی جانب مبذول کرنا چاہتا ہوں . جناب اسپیکر جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ بلوچستان علم و ادب کے حوالے سے ایک تاریخی خطہ ہے جس نے عظیم ادیب شاعر اور صحافی پیدا کی جنہوں نے اخبارات و جرائد کے ذریعہ اپنی دانش لوگوں تک منتقل کی .
متعلقہ خبریں