بجٹ میں اضافہ نہ ہوا تو سرکاری جامعات مشکلات سے دوچار ہوسکتی ہیں، گورنر بلوچستان
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ صوبے میں موجود تمام اعلیٰ تعلیمی ادارے ہم سب کے مشترکہ اثاثے ہیں بلوچستان پبلک سیکٹر یونیورسٹیز میں کوالٹی ایجوکیشن کی فراہمی کو یقینی بنانے، درپیش تمام مالی مسائل کو فوری طور پر حل کرنے اور دورافتادہ علاقوں کے غریب طلبہ کو اعلیٰ تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کیلئے ہمیں وفاقی حکومت کی بھرپور توجہ اور خصوصی پیکیج فراہم کرنے کی ضرورت ہے. انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کر دیا کہ اگر وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتوں نے ہائیر ایجوکیشن کیلئے مختص بجٹ میں بروقت اضافہ نہ کیا تو صوبے میں موجود سرکاری یونیورسٹیز کئی مشکلات سے دوچار بھی ہو سکتے ہیں. ان خیالات کا اظہار انہوں نے سموار کے روز گورنر ہاوس کوئٹہ میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا. ملاقات میں پرنسپل سیکرٹری ٹو گورنر بلوچستان ہاشم خان غلزئی ، بیوٹمز یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر خالد حفیظ اور ہائیر ایجوکیشن کے ڈی جی ڈاکٹر ظہور احمد بازئی بھی موجود تھے. اس موقع پر گورنر بلوچستان نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی جانب ملک میں تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان ایک دانشمندانہ فیصلہ ہے. علاوہ ازیں تعلیم حاصل کرنے کی استطاعت نہ رکھنے والے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے اور تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کی خود نگرانی کرنے کا عزم وزیراعظم پاکستان کی تعلیم دوستی کا سب سے بڑا ثبوت ہے. انہوں نے کہا کہ مسقبل قریب کے تقاضوں کے پیش نظر ہمیں حصول تعلیم کے ساتھ جدید مہارتیں سکھانے پر بھی توجہ دینی ہوگی. اس کیلئے صوبہ بھر میں فنی و تیکنیکی اداروں کو فعالیت اور کالج کی سطح پر جدید ہنر آئی ٹی کورسسز شروع کرانے کی ضرورت ہے. گورنر بلوچستان نے کہا کہ یہ بات طے ہے کہ پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کو خودکفالت کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے آمدن کے نئے ذرائع پیدا کے ساتھ ساتھ سخت ہمیں کچھ فیصلے بھی کرنے ہوں گے. یونیورسٹیوں میں ریسرچ سے متعلق گورنر بلوچستان نے کہا کہ اسے وسیع کرنے کے ساتھ ساتھ معروضی حقائق سے جوڑنے اور اپلائیڈ ریسرچ پر بھرپور توجہ دینی چاہیے۔