ماشکیل میں 18 روز سے دھرنا جاری، شہر میں اشیا و خورونوش کی قلت


چاغی(قدرت روزنامہ)پاک ایران سرحدی شہر ماشکیل کے شہریوں کی مشکلات برقرار 18 دنوں سے اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا جاری تفصیلات کے مطابق پاک ایران سرحدی شہر ماشکیل کو اگر جغرافیائی حوالے سے دیکھا جائے وہ پاکستان اور ایران کے اس سرحدی علاقے میں واقع یے جس کو قریبی شہروں میں چاغی کے ہیڈ کوارٹر دالبندین قریب پڑتا ہے جنکا ذریعہ خوردونوش اشیا ایمرجنسی میں ابتدائی طبی امداد اور دیگر شہروں کو جانے کے لیے انھیں دالبندین کا رخ کرنا پڑتا ہے ماشکیل تحصیل کے لوگوں کا تمام ذریعہ معاش پاک ایران بارڈر کے ساتھ منسلک ہے مگر گزشتہ ماہ کے طوفانی بارش نے ماشکیل کا دنیا سے رابطہ منقطع کردیا جس کی سبب پچاس ہزار سے ذائد آبادی کے تحصیل کو نا صرف خوردونوش اشیا بلکہ ایمرجنسی میں علاج معالجہ کے لیے بھی سخت دشواری کا سامنا ہورہا ہے شہریوں نے اشیا خوردونوش اشیا کی قلت کو قابو کرنے کے لیے پاک ایران سرحدی پوائنٹ ‘مزہ سر ‘ کو کھولنے کا مطالبہ کردیا تاکہ ایران سے با آسانی خوردونوش اشیا ماشکیل تک ترسیل ممکن ہوسکیں مگر پاکستان کی جانب پوائنٹ نہ کھولنے پر ماشکیل کے شہریوں نے احتجاج اور دھرنا شروع کردیا جس کو آج 18 دن بیت گئیں ماشکیل کے سابق کونسلر اور قبائلی رہنما میر جیند خان ریکی کے مطابق ماشکیل میں ابھی تک خوردونوش اشیا کی قلت برقرار ہے راستے بری طرح متاثر ہوچکے ہیں کوئٹہ سے ماشکیل تک پھل سبزیاں کو 24 گھنٹے سے زیادہ وقت پہنچنے میں لگتا ہے سبزیاں خراب ہوجاتے ہیں دالبندین سے ماشکیل کی مسافت تین گھنٹے کی تھی اب نو گھنٹے کی ہوچکی ہے گزشتہ روز زچہ بچہ کے مسلے میں ایک حاملہ خاتون کی جان بھی گئی ہے اس وقت ٹماٹر تین سو سے چار سو ،آٹا 10 سے 12ہزارروپے کا 50 کے جی ،چکن فی کلو 12 سو روپےتک بمشکل دستیاب ہے ماشکیل کے لوگوں کو خوردونوش اشیا کا واحد حل پاک ایران مزہ سر پوائنٹ ہے اگر اسے کھول دیا جائے خوردونوش اشیا کا مسلہ حل ہوجائے گا اور کوئی چارہ نہیں ہےنوکنڈی سے ماشکیل سی پیک سڑک ابھی تک پختہ ہوا نہیں ہوا ہے اسے سیلابی پانی نے تباہ کردیا سفر کا قابل نہیں رہا ہے ایران اور پاکستان کے سرحدی حکام ماشکیل کے عوامی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے مزہ سر پوائنٹ کو کھولنے کے لیے اقدامات کریں بصورت دیگر ہمارادھرنا اسی طرح جاری رہیگا اعلی حکام کو اس مسلے کو سنجیدگی سے لینا چایئے ۔