تاہم واشنگٹن کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا کہ وہ اس معاہدے کے بعد نئی دلی پر کسی قسم کی پابندی عائد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے . خیال رہے کہ گزشتہ روز بھارت نے ایرانی بندرگاہ چابہار کو ترقی دینے اور چلانے کے لیے ایران کے ساتھ 10 سالہ معاہدے پر دستخط کیے ہیں . امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانٹ پٹیل سے پریس بریفنگ کے دوران سوال پوچھا گیا ’‘ کیا وہ ایران اور بھارت کے درمیان ہونے والے معاہدے سے آگاہ ہیں’’؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ہم بھارت اور ایران کے درمیان ہونے والے چابہار بندرگاہ سے متعلق 10 سالہ معاہدے سے باخبر ہیں . ویدانٹ پٹیل نے اس معاہدے پر امریکا کے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کو چابہار بندرگاہ سمیت ایران کے ساتھ اپنے دو طرفہ تعلقات پر بات کرنے دوں گا تاہم ایران پر عائد امریکی پابندیاں اپنی جگہ برقرار رہیں گی اور ہم ان پر پوری طریقے سے عملدرآمد جاری رکھیں گے . محکمہ خارجہ کے ترجمان سے سوال کیا گیا ’’کیا بھارت کو اس معاہدے پر پابندیوں سے استثنیٰ دیا گیا ہے‘‘ ؟ جس پر ویدانٹ پٹیل نے انکار میں جواب دیا . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)بھارت اور ایران کے درمیان چابہار بندرگاہ پر ہونے والے معاہدے پر رد عمل دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ یہ ڈیل امریکی پابندیوں سے مستثنیٰ نہیں .
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ چابہار بندرگاہ کی ترقی کے لیے بھارت کی جانب سے ایران کے ساتھ کیے جانے والا معاہدہ ایران پر عائد پابندیوں سے مستثنیٰ نہیں ہے .
متعلقہ خبریں