بیٹریوں کی قیمتوں میں کتنی کمی ہوئی؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)موسم گرما کے آغاز کے ساتھ ہی شہریوں نے یو پی ایس اور اس کی بیٹریاں خریدنی شروع کردی ہیں۔ گو گزشتہ برس کے مقابلے میں صرف یو پی ایس کی ہی نہیں بلکہ گاڑی کی بیٹریوں کی قیمتوں میں بھی قدرے کمی واقع ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود بیٹریوں کی قیمتیں عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہی ہیں۔
گزشتہ 25 برس سے کھڈا مارکیٹ میں بیٹریوں کا کاروبار کرنے والے پرویز گل نے وی نیوز سے گفتگو کے دوران کہا کہ پچھلے سال کی نسبت یو پی ایس کی بیٹریوں کی قیمت میں کمی ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جیسا کہ یو پی ایس کی جو بیٹری 38 ہزار روپے کی ملا کرتی تھی اب وہی بیٹری تقریبا 33 ہزار روپے تک مل جاتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اسی طرح 110 وولٹ والی بیٹری جو 2 پنکھوں اور لائٹس کے لیے استعمال ہوتی ہے پہلے 23 ہزار روپے میں ملتی تھی اب وہ 20 ہزار روپے پر آ گئی ہے مگر اس کے باوجود بھی لوگوں میں قوت خرید نہیں ہے جس کے باعث وہ پرانی بیٹریاں لینے پر مجبور ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ قیمتوں میں کمی کے باوجود کام بہت کم ہو چکا ہے کیونکہ قیمتوں میں جتنا اضافہ ہوا تھا اتنی کمی نہیں ہوئی۔
میلوڈی میں بیٹریوں کا روبار کرنے والے محمد شفیع اللہ نے بتایا کہ گزشتہ 6 مہینے سے قیمتیں مستحکم ہیں کیوں کہ ڈالر کے ریٹ میں اتار چڑھاؤ پر ہی بیٹریوں کی قیمتوں کا انحصار ہوتا ہے تاہم بیٹریوں کی قیمتوں میں گزشتہ 6 مہینوں سے اضافہ نہیں ہوا اور نہ ہی قیمتوں میں کوئی کمی ہوئی ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ بیٹریاں بہت سی جگہوں پر کم قیمتوں میں مل رہی ہیں جس کی وجہ صرف یہی ہے کہ سیل نہیں ہوتی تو دکاندار مال بیچنے کے لیے قیمت گرا دیتے ہیں۔
شفیع اللہ نے کہا کہ آئندہ آنے والے دنوں میں کمی نظر نہیں آ رہی مگر جو دکاندار قیمتیں کم کر کے بیچ رہے ہیں اس کے پیچھے ایک وجہ یہ یے کہ کمپنیوں کی جانب سے 5 فیصد رعایت دی گئی ہے لیکن اچھا یہ ہوتا کہ کمپنیاں اس کے بجائے قیمتوں میں 5 فیصد کمی کر دیتیں۔
ایک خریدار محمد علی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی گاڑی کے لیے بیٹری لینے آئے ہیں مگر بیٹریاں اب بھی مہنگی ہی ہیں جس کی وجہ سے وہ ان کی قوت خرید سے باہر ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جو بیٹری ابھی انہیں 8 ہزار روپے کی مل رہی ہے وہ انہوں نے گزشتہ برس 5 ہزار روپے کی لی تھی لیکن اب انہیں اتنی قیمت میں سیکنڈ ہینڈ بیٹری ہی مل سکتی ہے۔
محمد علی نے کہا کہ ’جتنی بیٹریاں مہنگی ہوئی تھیں اس حساب سے ان کی قیمتوں میں کمی واقع نہیں ہوئی‘۔