سرحدی تجارت پر کسی کو قدغن لگانے نہیں دیں گے، پنجگور بارڈر بچاﺅ تحریک

پنجگور(قدرت روزنامہ)پنجگور بارڈر بچاﺅ تحریک کے تحت بارڈر کے معاملات پر مشاورتی جرگہ، کاروباری افراد آل پارٹیز کے رہنماﺅں سمیت شہریوں کی بڑی تعداد میں شرکت، بارڈر کے معاملات پر مشاورت حکومتی شرائط اور پابندیاں قبول نہ کرنے کا فیصلہ بارڈر پر روزگار یہاں کے عوام کا حق ہے جس پرقدغن لگانے کی اجازت کسی کو نہیں دیں گے رہنماﺅں کا متفقہ فیصلہ تفصیلات کے مطابق بارڈر بچاو¿ تحریک پنجگور کے زیراہتمام بارڈر کے حوالے سے حکومتی پالیسیوں اور ضلعی انتظامیہ کی طرف سے نت نئے شرائط عائد کرنے پر چلڈرن پارک چتکان میں ایک مشاورتی جرگہ منعقد کیاگیا جس میں آل پارٹیز کے رہنماو¿ں سمیت پنجگور کے کاروباری افراد اور شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور بارڈر کے معاملات پر مشاورت کی گئی اور اس بات کو سختی سے مسترد کیا گیا کہ اتوار کو بارڈر کو بند رکھ کر لسٹوں میں مذید کٹوتی کی جائے گی مشاورتی جرگہ سے بارڈر بچاو¿ تحریک کے سعود داد پروم بارڈر کمیٹی کے چیرمین عابد اشرف پارٹیز کے چیرمین علائ الدین ایڈوکیٹ وائس چیرمین آغا شاہ حسین جمعیت علمائ اسلام کے ضلعی امیر حافظ محمد اعظم بلوچ بی این پی عوامی کے مرکزی رہنما حاجی محمد یسین زہری نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر حاجی محمد ایوب دھواری مسلم لیگ ن کے صوبائی رہنما اشرف ساگر حق دو تحریک کے ملا فرہاد بلوچ انجمن تاجران کمیٹی کے صدر فرید نواز بلوچ لعل دوست اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بارڈر کے حوالے سے حکومتی پالیسیاں قبول نہیں ہیں پنجگور کی پوری کی پوری آبادی کا معاشی انحصار بارڈر پر ہے حکومت نے بارڈر کو اتوار کے روز بند کرنے کا جو پلان بنایا ہے اس کے خلاف عوام سڑکوں پر نکلیں گے اور کسی کو اس بات کی اجازت نہیں دینگے کہ وہ لسٹوں میں مذید کٹوتیاں کرکے عوام کے روزگار کو محدود کرکے انہیں بے روزگار کریں انہوں نے کہا کہ پنجگور کی پوری مارکیٹیں بارڈر کے سہارے چل رہی ہیں اگر کوئی شہری اپنے بچوں کو پڑھا رہا ہے تو اسکے پھیچے بھی بارڈر ہے بارڈر کو بند یا محدود کرنے کا مقصد یہاں کی 5 لاکھ آبادی کو معاشی طور پر زندہ درگور کرنا ہے بارڈر بچاو¿ تحریک آل پارٹیز سمیت پنجگور کے تمام کاروباری افراد کو یکجا کرکے اس پر احتجاجی شیڈول ترتیب دے اور ڈپٹی کمشنر سے ملاقات کرکے اسے عوام کے تحفظات اور خدشات سے آگاہ کردے انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے اب بھی اتحاد واتفاق کا مظاہرہ کرکے حکومتی زیادتیوں کے خلاف آواز نہ اٹھائی تو اسکے بدترین معاشی اثرات عوام کی زندگیوں پر پڑیں گے انہوں نے کہا کہ چیدگی میں جو دوطرفہ تجارتی مارکیٹ ہے یہ صرف 25 افراد کے لیے ہے پنجگور کی آبادی 5 لاکھ سے اوپر ہے کیا 25 دکانوں سے 5 لاکھ افراد روزگار کرسکیں گے حکومت عوام پر قہر نازل کرنے سے پہلے متبادل روزگار دے اسطرح کیسے ہوگا کہ روزگار دیئے بغیر قدرت کی طرف سے عطائ کردہ نعمت جو بارڈر کی شکل میں اللہ تعالی نے پنجگور کے عوام کو دیا ہے اسے ختم کرکے عوام کو معاشی تباہی کی طرف دھکیلا جائے جرگہ میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ بارڈر پرہرگز نئے شرائط قبول نہیں کیئے جائیں گے اور نہ ہی لسٹوں میں کٹوتی کی اجازت دینگے بلکہ اس میں مذید اضافہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام اس مہنگاہی کے دور میں باعزت طریقے سے روزگار کرسکیں . .

.

متعلقہ خبریں