پاکستانی پرتگال کیوں جانا چاہتے ہیں؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستانیوں میں بیرونی ممالک کی جانب رخ کرنے کا رجحان تو گزشتہ چند برسوں سے جاری ہی ہے اور نوجوان کسی بھی ملک جانے کو تیار دکھائی دیتے ہیں لیکن گزشتہ کچھ عرصے سے وہ سب سے زیادہ کینیڈا، آسٹریلیا اور اٹلی کو ترجیح دے رہے تھے کیونکہ وہاں کی ویزا پالیسیاں اتنی سخت نہیں تھیں مگر اب صورتحال تھوڑی بدل چکی ہے۔
کچھ عرصہ قبل آسٹریلیا اور کنیڈا کی جانب سے امیگریشن پالیسی کو پہلے کی نسبت سخت کر دیا گیا جس کے بعد سے پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد پرتگال جانے میں کافی دلچسپی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔

پرتگال پاکستانی نوجوانوں کی توجہ کا مرکز کیوں؟
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے گزشتہ 2 برس سے پرتگال میں مقیم پاکستانی عبداللہ اسماعیل نے بتایا کہ پاکستانیوں کے پرتگال آنے کی وجہ یہ ہے کہ پرتگال کی امیگریشن ایک طویل عرصے سے کھلی ہے لیکن گزشتہ تقریبا 3 سال سے سوشل میڈیا کی وجہ سے پرتگال کی آگاہی کافی زیادہ بڑھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پرتگال شینگن کا ایک ایسا ملک ہے جہاں آپ کسی بھی روٹ سے داخل ہو سکتے ہیں یعنی کسی بھی ملک کا شینگن ویزا لے آیا جائے تو یہاں کی شہریت حاصل کی جاسکتی ہے۔
عبداللہ اسماعیل نے بتایا کہ پرتگال پہنچ کر وہاں کی شہریت حاصل کرنے کا طریقہ کار باقی ممالک کی نسبت کافی آسان ہے۔ انہوں نے کہا کہ چند برسوں سے پاکستان کے حالات کے پیش نظر ہموطنوں نے بیرونی ممالک کا رخ شروع کر دیا ہے اور پرتگال میں آسانیوں کے پیش نظر وہ ان کے لیے ایک ’ٹاپ ڈیسٹینیشن‘ ہے جہاں کی وہ شہریت جلد حاصل کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حالانکہ باقی چیزیں آسان نہیں ہیں کیونکہ اس ملک میں ابلاغ کا مسئلہ در پیش ہوتا ہے لیکن اگر کسی کو پرتگالی زبان سے شد بد ہو تو اس کے لیے باقی معاملات آسان ہو جاتے ہیں۔
پرتگال کی شہریت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حتیٰ کہ وہ فیملیز بھی جو دبئی اور سعودیہ میں تھیں اور وہاں مناسب پیسے کما کر اچھا لائف اسٹائل گزار رہی تھیں بڑی تعداد میں پرتگال آ رہی ہیں کیونکہ سعودیہ اور دبئی اپنی شہریت نہیں دیتے۔

ویزا کنسلٹنٹ اور ٹریول ایجنٹ جنید یوسف نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد پرتگال جانے کی خواہشمند ہے جس کی مختلف وجوہات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک وجہ یہ ہے کہ زیادہ تر ممالک نے اپنی امیگریشن پالیسیاں بہت سخت کر دی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ چند ایک ممالک ہی ہیں ایسے ہیں جہاں امیگریشن پالیسی اتنی سخت نہیں ہے اور پرتگال انہی میں سے ایک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں کا رجحان پرتگال کے حوالے سے اس لیے بھی بڑھا ہے کہ وہ ایک مغربی ملک ہے اور پاکستانیوں کی توجہ کا مرکز یہ خاص طور پر اس لیے ہے کہ اس کے بعد یورپ کے باقی ممالک کا راستہ بھی ان کے لیے بآسانی کھل جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسری وجہ یہ ہے کہ پرتگال کا ویزا حاصل کرنا مشکل نہیں ہے اور پاکستانی بغیر کسی مشکل کے ویزا حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور اگر کوئی اتنی صلاحیت رکھتا ہے کہ وہاں کسی نوکری کے لیے اس کی اسکلز کافی ہیں تو اسے ورک پرمٹ آرام سے مل جاتا ہے۔

جنید یوسف نے کہا کہ پرتگال جانے والے پاکستانی طلبا کو بھی وہاں نوکریاں تلاش کرنے میں کوئی مشکل نہیں ہوتی۔
پرتگال میں کن نوکریوں کے مواقع زیادہ ہیں؟
اس بارے میں عبداللہ اسماعیل کا کہنا تھا کہ پرتگال میں ملازمتوں کا حصول اس صورت میں آسان ہے اگر وہاں کی مقامی زبان آتی ہو تاہم لوگ وہاں کی صرف شہریت کے لیے آتے ہیں اور پھر دیگر یورپی ریاستوں میں جا کر نوکریاں کرتے ہیں ورنہ پرتگال میں سیاحوں کی آمد پر کچھ جابز ہوتی ہیں جن میں کچن ہیلپر، ویٹر، شیف، ڈیلیوری جابز اور ہوٹلز کی صفائی ستھرائی وغیرہ شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صرف آئی ٹی گریجویٹس ہی پرتگال میں جاب سیکیور کر سکتے ہیں اور وہ بھی اس صورت میں اگر وہاں کی زبان سمجھ اور بول سکتے ہوں۔