ایوب خان نے 1962کا نام نہاد فوجی آئین نافذ کیا عوام کے پرزور مطالبے کی بنیاد پر ایوب خان کو جانا پڑا اوریحییٰ خان نے 1970کے الیکشن کا اعلان کیا . لیکن الیکشن کے نتیجے کو ماننے سے انکار کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں ملک دو لخت ہوا . 1973کا آئین بنا جسے جنرل ضیاءالحق نے چند اوراق کا کتاب کہہ کر پاﺅں تلے روندھا . اور 1973کا آئین اپنے خالق کو نہیں بچا سکا . اور اس کے بعد جمہوری ادوار میں ہر دو اڑھائی سال کے وقفے سے مسلسل 5مرتبہ اسمبلیوں کو توڑتے رہے اور آکر کار جنرل مشرف کا مارشل لاءدراصل فیڈریشن اور اس قومی اکائیوں کی بنیاد پر صوبوں کی تشکیل بھی اب تک نہیں ہوسکی ہےں اور ملک قوموں کی برابری کا حقیقی فیڈریشن بھی نہیں بن سکا ہے . اس طرح فیڈریشن قومی اکائیوں /صوبوں اور صوبوں کے لسانی ،ثقافتی ،تاریخی ورثوں کو قبول کرنے سے انکار کی پالیسیوں پر عمل پیراہے . عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ وفاق او ر صوبے کی حیثیت سے کہتا ہوں ہمارا پشتون بلوچ مشترکہ صوبہ بلوچستان فیڈریشن کے لسٹ میں نہیں ہے ہمارے صوبے میں پچھلی الیکشن سے پہلے برگیڈئیرز نے پارٹی بنائی اور اسے صوبے کی حکومت دی گئی جو اپنے پانچ سال کے دور صوبے میں کوئی بھی کام کرنے سے قاصر رہی اور حالیہ الیکشن میں جو خرید وفروخت ہوئی انکی رقم جہاز میں لوڈ کرتے ہوئے فوجی تک ہار گئے تھے آج ملک میں کوئی منتخب حکومت نہیں یہ حکومت پاکستان کے 25کروڑ عوام کی نمائندہ حکومت نہیں پارٹیوں اور عوام نے اسے مسترد کیا ہے . آج الیکشن جیتنے والے جیل میں ہیں اور الیکشن ہارنے والے ایوانوں میں بیٹھے ہیں . اس مرتبہ الیکشن میں زر وزور کا بھونڈا طریقہ اور فارم 47کا ڈرامہ تشت ازبام ہوچکا ہے . انہوں نے کہا کہ بیرونی دنیا پاکستانی اس غیر نمائندہ حکومت سے کوئی معاہدہ نہ کرے اور کرنے کی صورت میں ہم سٹیک ہولڈرز اس کے ذمہ دار نہیں ہونگے . انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کونسل کے نام سے تشکیل کردہ فورم آئین پاکستان کی مکمل پائمالی جن امور پر بیرونی یا ملک کے اندر سرمایہ کاروں کے معاہدہ کرینگے وہ ہمیں قابل قبول نہیں جو سبجیکٹ آئین کے تحت صوبوں کو دے چکے ہیں اس کیلئے مرکز میں(SIFC) کونسل(خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل) غیر آئینی ہے . نجکاری کے نام پر غیر منتخب حکومت عوام کے جائیداد کو کوڑیوں کے دام بیچنے کا نیلام کرینگے ایسے میں وفاق اور ہمارے صوبے کی جائیدادمائنز ومنرل کا غیر آئینی قبضے کے سوا کچھ نہیں اور صوبے کے طور پر پشتونخواملی عوامی پارٹی اسے قبول نہیں کریگی . . .
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل عبدالرحیم زیارتوال نے آئی ٹی یونیورسٹی میں فیڈریشن اور بلوچستان کے عنوان کے تحت سپیکر پینل میں ہزاروں طلباءسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان 23مارچ 1940کے قرار داد لاہور کے تحت تشکیل ہوا تھالیکن پہلے دن سے اس قرار داد سے انکار کیا گیا اور جب آئین اسمبلی بنی تو آئین ساز اسمبلی نے بنیادی اصولوں کی کمیٹی برائے آئین تشکیل دی اور کمیٹی نے آئین بنانے کا کام شروع کیا کمیٹی نے تین چار فارمولے پیش کیئے اور 1954کے فارمولے کو آئین ساز اسمبلی نے اپنا لیااور اکتوبر میں اسے نافذ کرنا تھا لیکن سازش کے تحت آئینی اسمبلی توڑ دی گئی اور 1955میں ون یونٹ نافذ کیا گیا اور اس طرح 1954کے آئینی فارمولے جان بوجھ کر نافذ نہیں ہونے دیا . جب ون یونٹ بنا تو پشتون برٹش بلوچستان یا چیف کمشنر صوبہ کے نام سے مغربی پاکستان میں ضم ہوا اور بلوچ قلات سٹیٹس یونین کے نام سے مغربی پاکستان کا حصہ بنا اس کے بعد 1956کا نام نہاد آئین نافذ کیا گیا جو دراصل 1935کے ایکٹ کا چربہ تھا اور آخر کار 1958کا ایوبی مارشل لاءنافذ کیا گیا .
متعلقہ خبریں