مذاکرات کی شرط اگر استعفیٰ ہے تو پھر مذاکرات کس سے کرنے ہیں، رانا ثنا اللہ
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)مشیر وزیر اعظم رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مذاکرات کی شرط اگر استعفیٰ ہے تو پھر مذاکرات کس کے ساتھ کرنے ہیں، استعفے کے بعد تو حکومت ہوگی ہی نہیں۔ مذاکرات جمہوریت کی بنیاد ہیں ان سے کوئی انکار کرے تو سمجھیں پارلیمانی نظام سے انکار کررہے ہیں۔
مشیر وزیر اعظم و رہنما مسلم لیگ ن رانا ثنا اللہ نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوئی سیاسی لیڈر یا جماعت مذاکرات سے انکار کرے تو پارلیمانی نظام سے انکار کرتے ہیں، الیکشن ہو یا کوئی اور معاملات، ان کا حل مذاکرات کے ذریعے ہی ہو سکتا ہے۔ جمہوری سسٹم میں آپ پارلیمنٹ میں آگئے ہیں تو بیٹھ کر بات کریں۔
سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پارٹی نواز شریف کے ہاتھ میں ہے، وہ قائد کہلائیں یا صدر، کوئی فرق نہیں پڑتا۔ الیکشن کے بعد پارٹی کو نئے طریقے سے منظم کریں گے۔
واضح رہے رانا ثنا اللہ اس سے قبل بھی کئی بار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مذاکرات کی دعوت دے چکے ہیں، اور نواز شریف کی جانب سے مذاکرات کے لیے رضا مندی کا اظہار بھی کرچکے ہیں۔
تاہم، وزیر اطلاعات عطا تارڑ اس حوالے سے کئی بار وضاحت دے چکے ہیں، انہوں نے رانا ثنا اللہ کے مذاکرات کے حوالے سے بیان کی تردید بھی کی اور کہا کہ میڈیا نے رانا ثنا اللہ کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ پر پیش کیا ہے۔
دوسری جانب سابق رہنما پی ٹی آئی فواد چودھری نے کہا تھا کہ رانا ثنا اللہ کی جانب سے پی ٹی آئی سے بات کرنے کا بیان درست سمت میں ایک قدم ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ان کی جانب سے ایک دن بیان آتا ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگادیں اگلے دن بیان ہوتا کہ بات چیت کرلیں، میرے خیال سے رولنگ پارٹیاں واضع کریں کہ کیا چاہتی ہیں، واضع کریں کہ بات چیت کرنی یا پابندی لگوانی ہے، اس کے مطابق ردعمل آئے گا۔