جامعہ بلوچستان کے مالی بحران کے خاتمے تک صوبائی اسمبلی کے باہر دھرنا دیں گے، جوائنٹ ایکشن کمیٹی
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)جوائنٹ ایکشن کمیٹی بلوچستان یونیورسٹی وریسرچ سینٹرز کے زیر اہتمام تنخواہوں اور پنشنز کی عدم ادائیگی پر بلوچستان یونیورسٹی کےمین گیٹ سریاب روڈ کے مقام پر احتجاجی کیمپ 70 ویں روز کو بھی دھرنا اور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی دھرنا زیر قیادت بلوچستان یونیورسٹی ایمپلائز ایسوسی ایشن کے صدرشاہ علی بگٹی دیا گیا۔ دھرنے سے شاہ علی بگٹی پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، فرید خان اچکزئی، نعمت اللہ کاکڑ، پروفیسر سنگت رفیق، سید شاہ بابر، گل جان کاکڑ، راحیل بھنگر اور حافظ عبدالقیوم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 70 روز کے پرامن احتجاج کے باوجود جامعہ بلوچستان اور ریسرچ سینٹرز کے لئے گزشتہ چار مہینوں اور جون تک کی تنخواہوں اور پنشنز کےلئے بیل آٹ پیکیج فراہم نہیں کیا گیا نتیجے میں اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ مقررین نےکہا کہ اگر دو دنوں میں وزیراعلی و پارلیمانی کمیٹی کے وعدے کے مطابق فنڈز جاری نہیں کیا گیا تو جوائنٹ ایکشن کمیٹی سخت احتجاج شروع کرنے پر مجبور ہوگی جس میں صوبائی اسمبلی کے سامنے مستقل احتجاجی کیمپ لگانے کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔مقررین نے اعلان کیا کہ جب تک مالی بحران کا مستقل حل نہیں نکالا جائے گا ہم چین سے نہیں بیٹھیںگے، انہوں نے وزیر اعلی و گورنر بلوچستان سے مطالبہ کیا کہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جامعہ بلوچستان،ریسرچ سینٹرز و دیگر جامعات کو درپیش سخت مالی بحران کی مستقل حل کےلئے آنے والے سالانہ بجٹ میں کم ازکم دس ارب روپے اور انڈونمنٹ فنڈز کے لئے پانچ ارب روپے مختص کریں، جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اعلان کیا کہ بروز سوموار 20 مئی کو بھی جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ کے سامنے احتجاجی کیمپ میں دھرنا دیا جائے گا۔