چمن میں 8ماہ سے دھرنا جاری ‘ حکومت بے خبر ‘ وزیراعلیٰ بلوچستان اعلان کے باوجود مذاکرات کیلئے نہ جاسکے
8 ماہ میں وفاقی حکومت کا کوئی نمائندہ چمن نہیں گیا
چمن (قدرت روزنامہ)چمن میں پاک افغان بارڈر باب دوستی سے چمن اور سپین بولدک کے مقامی لوگوں کی روزانہ دوطرفہ پیدل آمدورفت کیلئے رائج بائیومیٹرک سسٹم ختم کرکے وفاق میں نگران حکومت نے پچھلے سال 20 اکتوبر سے ویزا پاسپورٹ ٹریولنگ پالیسی رائج کیا تھا۔ مگر جلدبازی میں فیصلے کے فوری نفاذ سے نہ صرف چمن کے ہزاروں برسرروزگار افراد، تاجر ٹرانسپورٹرز، متاثر ہو کر کاروبار سے محروم ہوئے بلکہ متبادل ذریعہ معاش کی منصوبہ سازی نہ ہونے کے بنا پر متاثرہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر بارڈر شاہراہ پر دھرنا دیا 6ماہ سے زائد عرصہ ہوا ہے تو کبھی حکومت اور کبھی دھرنا اور سٹیک ہولڈرز کے ہٹ دھرمی نے چمن سمیت صوبے بھر میں معمولات اور کاروبار زندگی کو مفلوج کرکے رکھ دیاہیں۔
دوسری جانب 4 مئی کے واقعہ کے بعد مظاہرین نے پچھلے دو ہفتوں سے پاک افغان بارڈر ٹریڈ، کوئٹہ چمن شاہراہ کو بھی رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کردیا ہے۔ ضلع میں پاسپورٹ دفتر سمیت تمام بنک بند ہے، تاہم گزشتہ روز وزرا کمیٹی کی چمن میں مزاکراتی عمل سے وزیراعلی بلوچستان کو آگاہ کرنے کے بعد میرسرفراز بگٹی نے جلد ہی چمن جانے کا فیصلہ کیا ہے۔