1973کا آئین نہیں مانا گیا تو ہم نئے معاہدے کی بات کریں گے، ڈاکٹر مالک بلوچ


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ میں آج بھی سمجھتا ہوں کہ بلوچستان اور پاکستان کے مسئلہ کا حل ایک جمہوری سیاست میں ہیں انہوں نے ایک شعر کہتے ہوئے کہا کہ بدلنا ہے تو رندوں سے کہ دو کہ اپنا چلن بدلے ساقی بدلنے سے میخانے نہیں بدلیں گے ہم جس خطے میں رہتے ہیں بلوچستان کی سرزمین معدنیات سے مالا مال ہے یہاں بلوچ پختون ،سندھی،پنجابی،سرائیکی رہتے ہیں 1973میں ایک معاہدہ ہوا اس معاہدے کو ہم سمجھتے ہیں میں اٹھارہویں ترمیم میں موجود تھا 1973کے آئین کو بڑے غور سے دیکھا جب تک ہم اس آئین کو اس کے روح کے طرف نافذ نہیں کریں گے اور ہر ادارہ اپنے دائرہ کار میں نہیں رہے گا ہمارے لیے بہت سے مشکلات پیدا کریں گے ہمیں ایک مرتبہ پھر ووٹ کے حق کیلئے جدو جہد کرنا پڑیگا اس دفعہ بلوچستان میں الیکشن نہیں بلکہ آکشن ہوئے تھے میں آج بھی سمجھتا ہوں میں آج بھی پاکستان کے مسئلہ کا حل جمہوری سیاست میں ہے جمہوریت پاکستان میں ہے اور اگر 1973کے آئین کو نہیں مانا گیا تو ہم مجبور ہے کہ نئے معاہدے کی بات کریں گے۔