‘خوف کی فضا ہے، سکیورٹی نہیں دی جا رہی’، بشکیک میں پاکستانی طلباء وطن واپسی کیلئے فکرمند


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)بشکیک میں پاکستانی طلباء اب بھی مشکل میں ہیں اور ہاسٹلز میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں جنہوں نے حکومت پاکستان سے بحفاظت واپسی کی اپیل کی ہے۔
کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں موجود پاکستانی طالبہ نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ یہاں ہنگامہ آرائی جاری ہے اور غیرملکی طلباء اب بھی محصور ہیں۔
ویڈیو بیان میں قصور کی طالبہ نے کہا کہ اپنےکمروں میں محصور ہیں، خوف کی فضا ہے، غیر ملکی طالبعلموں کو سکیورٹی مہیا نہیں کی جا رہی۔
سوشل میڈیا پر جاری تازہ ویڈیوز میں طلبہ و طالبات فریاد کر رہے ہیں کہ انہیں خراب حالات میں بھی ہاسٹلز اور گھروں سے بے د خل کیا جا رہا ہے۔
کرغزستان میں پاکستانی سفیر حسن صیغم کا کہنا ہے کہ مقامی انتہا پسندوں نےتقریباً چھ ہاسٹلز پر حملہ کیا، حملوں میں ایک پاکستانی سمیت 14 طلبا زخمی ہوئے۔
پاکستانی سفیر حسن صیغم زخمی پاکستانی طالبعلم سے ملاقات کی، کرغز حکومت حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے، طلبہ وطالبات کے لیے رابطہ ٹیلیفون نمبر بھی جاری کردیا گیا ہے۔
واقعہ کیا ہے؟
کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں 13 مئی کو بودیونی کے ہاسٹل میں مقامی اور غیرملکی طلبہ میں لڑائی ہوئی تھی، جھگڑے میں ملوث 3 غیرملکیوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔
کرغز میڈیا کے مطابق 17مئی کی شام چوئی کرمنجان دتکا کے علاقے میں مقامیوں نے احتجاج کیا، مقامی افراد نے جھگڑے میں ملوث غیرملکیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ، بشکیک سٹی داخلی امور ڈائرکٹریٹ کے سربراہ نے مظاہرہ ختم کرنے کی درخواست کی۔
مقامی میڈیا کے مطابق حراست میں لیے گئے غیرملکیوں نے بعد میں معافی بھی مانگی لیکن مظاہرین نے منتشر ہونے سے انکار کیا اور وہ مزید تعداد میں جمع ہوگئے، پبلک آرڈر کی خلاف ورزی پر متعدد افراد کو حراست میں بھی لیا گیا۔
کرغز میڈیا کے مطابق وفاقی پولیس کے سربراہ سے مذاکرات کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے تھے۔