سعودی عرب میں نامناسب لباس کا فیشن شو سوشل میڈیا صارفین کی شدید تنقید


فیشن ویک کا آغاز جمعے کے روز ہوا
سعودی عرب(قدرت روزنامہ)سعودی عرب یوں تو وژن 2030 کے باعث سوشل میڈیا صارفین سمیت دنیا بھر میں توجہ حاصل کر رہا ہے، وہیں اپنی روایات اور ثقافت میں بھی ردوبدل کے باعث چرچہ میں ہے۔
حال ہی میں سعودی عرب میں تاریخ کے پہلے سوئم وئیر فیشن شو کا آغاز ہوا ہے، جہاں مختلف ممالک سے آئی ماڈلز سمیت فیشن کی دنیا کے ناموں نے مختلف ڈیزائنز پیش کیے ہیں۔جمعے کے روز سعودی عرب کے ویسٹرن کوسٹ پر واقع سینٹ ریجس ریڈ سی ریزورٹ میں منعقد ہوا، ریڈ سی فیشن ویک سعودی عرب کے وژن 2030 کا حصہ ہے۔
سعودی عرب کے اس فیشن ویک میں مراکش سے تعلق رکھنے والی یاسمینہ قنزل کے تیار کردہ ون پیس سوئمنگ سوٹس کو پیش کیا گیا تھا، جہاں خواتین ماڈلز کے لباس نے سوشل میڈیا صارفین کو حیران کر دیا۔
اے ایف پی سے بات چیت میں یاسمنہ قنزل کا کہنا تھا کہ یہ بات سچ ہے کہ یہ ملک قدآمت پسند ہے، مگر ہم نے کوشش کی ہے اور ہم نے خوبصورت سوئم سوٹز پیش کیے ہیں جو کہ عرب دنیا کی ترجمانی کرتے ہیں۔

قنزل کا مزید کہنا تھا کہ جب ہم یہاں آئے تو ہمیں اندازہ ہو گیا تھا کہ سعودی عربی میں ہونے والا یہ سوئم سوٹ فیشن شو تاریخی لمحہ ہونے جا رہا ہے، کیونکہ یہ تاریخ میں پہلی بار ہونے جا رہا ہے۔
واضح رہے جس مقام پر یہ شو ہو رہا ہے، وہ سعودی عرب کے وژن 2030 کے پراجیکٹ گیگا پراجیکٹ کا حصہ ہے۔
دوسری جانب 2022 میں سعودی عرب کی فیشن انڈسٹری نے 12 اعشاریہ 5 بلین ڈالرز کا ریوینیو کیا تھا، یعنی ملک کی جی ڈی پی میں 1 اعشاریہ 4 فیصد حصہ ڈالا تھا۔ جبکہ اس انڈسٹری میں 2 لاکھ 30 ہزار سے زائد افراد جڑے ہیں۔

جبکہ سعودی عرب میں ہونے والے فیشن ویک پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے حیرانگی کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے، کچھ صارفین ایسے بھی ہیں جو کہ اس فیش ویک پر کڑی تنقید کرتے دکھائی دیے۔