کوئٹہ پریس کلب کی تالہ بندی کے ذمے دار وزیراعلیٰ بلوچستان ہیں، حاجی لشکری
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)سینئر سیاستدان نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کی تالا بندی اظہار رائے اور آزادی صحافت پر قدغن لگانا ہے جس کا مقصد بلوچستان کی آواز اور صحافت کو دبانا ہے اسی لئے غیر سیاسی اور اپنے منظور نظر لوگوں کو صوبے پر مسلط کرکے اس طرح کے غیر قانونی غیر جمہوی، غیر آئینی اقدامات کئے جاتے ہیں جس طرح وزیر اعلیٰ بلوچستان صوبے کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا ہم سب کو ذمہ دار گردانتے ہیں جبکہ اس کا ذمہ دار حکومت اور ایسے مسلط کردہ نمائندے ہیںہم حالات کی بہتری کے لئے روز اول سے کردار ادا کررہے ہیں لیکن حکومت بہتری کے لئے کوئی کردار ادا نہیں کررہی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو کوئٹہ پریس کلب میں آکر صدر عبدالخالق رند، بلوچستان یونین آف جرنلسٹ کے صدر خلیل احمد اور دیگر سینئر صحافیوں کے ساتھ گزشتہ روز کوئٹہ پریس کلب کی تالہ بندی کرنے کے واقعہ کے خلاف اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کیا اس موقع پر میر ہمایوں عزیز کرد سمیت دیگر رہنماءبھی موجود تھے۔ نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز پیش آنے والے واقعہ پر مایوسی ہوئی کیونکہ عدلیہ سے مایوس لوگ اپنی آواز حکام تک پہنچانے کے لئے پریس کلب آتے ہیں اگر اس کی تالا بندی کرکے اظہار رائے اور آزادی صحافت پر قدغن لگائی جائے تو یہ مہذب معاشرے کے لئے نیک شگون نہیں انہوں نے کہا کہ لوگوں کے لئے مشکلات پیدا کرکے اپنے منظور نظر لوگوں کو حکومت پر مسلط کیا جاتا ہے جس کا مقصد بلوچستان کی آواز کو دبانا اور لوگوں کے حقوق کے حصول میں رکاوٹ ڈالنا ہے اور صوبے کو کالونیل طرز پر چلانے کی کوشش کی جاتی ہے اس لئے پسماندگی اور طبقات میں سے طبقات کے پسندیدہ لوگوں کو آگے لایا جاتا ہے اور اسی تسلسل کے ذریعے پریس کلب پر بھی اس طرح کا حملہ کیا گیا اور مقتدر قوتوں نے اسمبلی میں بھی ایسے لوگوں کو لاکر صوبے کو کالونیل طرز پر چلانا شروع کیا ہے جس طرح وزیرا علیٰ نے ہم سب کو بلوچستان کے حالات کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے تو پھر ان حالات میں ہم سب کو ایسے مسلط کردہ لوگوں کا راستہ روکتے ہوئے صوبے میں جو تباہی ہورہی ہے اس کا راستہ روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا کیونکہ پریس کلب میں منعقدہ پروگرام کے ذریعے گوادر کی تاریخی حیثیت پر بات کرنے کے لئے تھا کیونکہ وہ بھی پاکستان کے شناختی کارڈ ہولڈر وہ الگ بات ہے کہ وہ اسے تسلیم نہیں کرتے بلوچستان کی قومی ، تاریخی اور اخلاقی روایات ہیں جن کی پامالی کی جارہی ہے جو بلوچستان کی نسل کشی کرنے کے مترادف ہے گزشتہ دور حکومت میں 750 ارب روپے خورد برد کئے گئے اس کا کوئی احتساب نہیں ہوئے کوئٹہ کے 11 ایم پی اےز گیارہ گیارہ ارب روپے لیتے ہیں لیکن کوئٹہ آج بھی غزہ سے بدتر منظر پیش کررہا ہے کوئی جوابدہ نہیں آج بھی ان حالات کا ذمہ دار کرنل ہاشم ہے جو اس طرح کے اقدامات کے ذمہ داروں کو ہم پر مسلط کرتے ہیں حالانکہ میڈیا اور صحافیوں نے ہمیشہ معاشرے کی عکاسی کرتے ہوئے ان کی آواز بنے ہیں اور انہوں نے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی اس موقع پر کوئٹہ پریس کلب کے صدر عبدالخالق رند نے نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی اور ان کے ساتھیوں کی آمد اور اظہار یکجہتی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ بلوچستان کے صحافیوں اور صحافت پر جب بھی کوئی برا وقت آئے گا تو آپ ہمارے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ بلوچستان یونین آف جرنلسٹ کے صدر خلیل احمد نے نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں گزشتہ ایک سال سے بہت مزاحمت اور دباؤ کا سامنا تھا اور ہمیں کسی سیاسی ، قبائلی شخصیات کے پروگرام ، مظاہروں، پریس کانفرنس کے حوالے سے کہا جاتا تھا کہ ان سے پوچھیں کس حوالے سے پریس کانفرنس کرنی ہے لیکن ہم نے آزادی صحافت اور اظہار رائے کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا اور ایسے غیر قانونی اقدامات کی روک تھام کے لئے لائحہ عمل بناکر آگے بڑھیں گے تاکہ آزادی صحافت اور اظہار رائے کے عمل کو یقینی بنایا جاسکے۔