کوئٹہ پریس کلب کی تالہ بندی کا مقصد بلوچستان کے صحافیوں کا گلہ گھونٹنا ہے، آغا حسن بلوچ


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ نے اپنے بیان میںکوئٹہ پریس کلب کوئٹہ کی تالہ بندی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام آزادی صحافت پر قدغن ہے تالہ بندی کا مقصد بلوچستان کے صحافیوں کا گلہ گھونٹنا ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے بی این پی قومی جمہوری بلوچستان کی بڑی سیاسی قوت ہے پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں آمر دور ہو یا نام نہاد جمہوری دور میں صحافیوں کے ساتھ ہونے والے مظالم پر آواز بلند کرتے رہے معاشروں میں کسی سماج کو بحرانی کیفیت سے دوچار کرنا ہو تو سب سے پہلے اہل قلم کو زیر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے بی این پی کے اکابرین اورسردار اختر جان مینگل کےخلاف سازشوں کی بجائے بلوچستان کے اہم معاملات کو حل کرنے کی جانب توجہ دی جائے انہوں نے کہا کہ پارٹی نے ہمیشہ اصولی اور نظریاتی موقف کی پرچار کی لاپتہ افراد کا مسئلہ ہو یا کوئی اور مسئلہ پارٹی نے جملہ مسائل کے حل کیلئے ہر فورم پر آواز بلند کی جو کسی سے ڈھکی چھپی نہیں انہوں نے کہا کہ آمرانہ روش ناقابل برداشت ہے آئین کے آرٹیکل 19کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پریس کلب کی تالہ بندی کی گئی صحافی برادری معاشروں میں ناانصافیوں کے خاتمے ، اصلاح کیلئے اپنے قلم کی طاقت سے مثبت تبدیلیاں رونما کرنے کے جہد میں لگے رہتے ہیںانہوں نے مزید کہا کہ لاپتہ افراد کا معاملہ یقینا اہمیت کا حامل ہے حکمران بلوچستان کے لاپتہ افراد کو بازیاب کرنے کے لئے اقدامات کرتے تو بہتر تھاگزشتہ دنوں پارٹی ہرنائی کے رہنما شبیر مری کو جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا شبیر مری سمیت تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے اگر کسی کے خلاف کوئی کیسز ہیں تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے ملک بھر میں لاپتہ افراد کے تعداد میں اضافہ قابل تشویش امر ہے ۔