گوادر میں باڑ لگانے اور بلوچستان کے وسائل اور معدنیات کو فروخت کرنے کی اجازت نہیں دیں گے،اسد اللہ بلوچ
اور صوبے کے لوگوں کی نسل کشی کو بھی روکا جائے . ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا . میر اسد اللہ بلوچ کا کہنا تھا کہ گوادر کو عالمی منڈی میں جس طریقے سے فروخت کرنے اور مقامی لوگوں کو وہاں سے بے دخل کرنے کے لئے جو باڑ لگانے کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے اس کی ہم اجازت نہیں دیں گے کیونکہ گوادر بلوچستان اور مقامی لوگوں کا ہے اس کو بین الاقوامی طور پر جو حیثیت حاصل ہے وہ سب کے سامنے ہے باڑ لگا کر مقامی لوگوں کا معاشی قتل عام کرنے کے ساتھ ساتھ سمندر سے بھی انہیں دور رکھنے کی کوشش ہے کیونکہ 77 سال قبل بھی گوادر بلوچستان کے لوگوں کا تھا اور مادر وطن کے تحفظ کی خاطر لوگوں کے اوپر پانچ بار فوج کشی کی گئی . اور اب جو طرز عمل اپنایا جا رہا ہے اس کی ہماری جماعت اجازت نہیں دے گی . ان عزائم کے خلاف بھر پور احتجاج کرینگے اگر یہ باڑ لگانی ہے تو پاکستان کہ تین سو اضلاع میں لگائی جائے اور گوادر میں ہم باڑ کی کسی صورت بلوچ قوم اجازت نہیں دیں گے . کیونکہ باڑ کے اندر مہاجر بٹھیں گے . لیکن ہمارے لوگوں کا استحصال کرنے اور ان کا حق دوسروں کو دینے کے لئے باڑ لگا رہے ہیں اس سے امن و امان ابتر اور انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوں گے . باڑ لگانے کا مقصد لوگوں کو بےروزگار کرکے غیر ملکی ٹرلرز کو بلوچستان کے سمندر میں رسائی دینی ہے جو بلوچستان کہ عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے اور ہم پہلے بھی اس عمل کو مسترد کر چکے ہیں باڑ کا سلسلہ شروع ہوا تو ہم باہر نکلیں گے . ان کا کہنا تھا کے بلوچستان کے قدرتی وسائل معدنیات اور اب ہوائی اڈے کو کسی دوسرے ملک کے خلاف اپنی سرزمین استعمال کرنے کے لئے دی جارہی ہے جس کا مقصد جنگی مقاصد کو طول دینا ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور آج تک بلوچستان کو نو آبادیاتی کالونی کی طرز پر چلانے کا سلسلہ تواتر سے جاری ہے اس کو بند کیا جائے . ہم اسمبلی سمیت ہر فورم پر بلوچستان کے خلاف ہونے والے اقدامات کے خلاف آواز بلند کرینگے جس طرح ریکوڈک کو بلوچستان کے اسٹیک ہولڈر عوام پارلیمنٹ سمیت کسی کو بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا . جب پارلیمنٹ کے اجلاس میں عوامی نمائندوں کو بریفنگ دی گئی تھی تو میں نے اس وقت بھی اس عمل اور اقدامات کی مذمت کی تھی . جس کا مقصد یہاں سے نکلنے والا سونا چاندی، کاپر، گوکرت ، اور دیگر معدنیات شامل ہیں . جو بلوچستان کے لوگوں کی امانت اور ملکیت ہے جو آج بھی دو وقت کی روٹی کے لئے پریشان ہیں . جب کے بڑے پیمانے پر صوبہ کے زیر زمین چھپے ہوئے وسائل کا سودا کیا جارہا ہے . اس عمل سے وفاق اور صوبہ میں کافی دوریاں پیدا ہوں گی . اور ایسا عمل کر کے عوام کے جذبات سے کھیلا جارہا ہے جس سے استحصال کی بو آرہی ہے . اور بلوچستان کے لوگوں کو بار بار آزمائش میں ڈالنے کی کوشش اور ان کی نسل کشی بند کی جائے . کیونکہ استحصال کرنے کے لئے ایسی سوچ رکھنے والے بالادست قوم کے شاونشیسٹ جو صوبہ کے وسائل اور معدنیات کو لوٹنے کے عمل کی پرزور مذمت کرتے ہیں . . .