عمران خان، بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس میں سزا کےخلاف اپیلوں پر سماعت میں ایک بجے تک وقفہ


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت میں ایک بجے تک وقفہ کر دیا۔
سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج شاہ رخ ارجمند نے کی۔
اس موقع پر پی ٹی آئی کے وکیل عثمان ریاض گل جبکہ راجا رضوان عباسی ایڈووکیٹ کے معاون وکیل عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ رضوان عباسی صاحب نے دلائل دینے ہیں، ریکارڈ ان کے پاس موجود نہیں ہے، جس پر جج نے عثمان ریاض گل سے استفسار کیا کہ آپ نے بھی تو دلائل دینے ہیں، اپنے فائنل کرلیں۔
عثمان ریاض گل ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ میں اپنے دلائل کے لیے 10 سے 15 منٹ لوں گا۔
جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ ایک بجے تک رضوان عباسی عدالت کے سامنے ہر حال میں اپنے دلائل دیں، ایک بجے تک ویڈیو لنک کے ذریعے دلائل لازمی دیں۔
عدالت نے آج عدت نکاح میں سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ دینے کا عندیہ دے دیا۔
بعد ازاں، عدالت نے کیس کی سماعت میں ایک بجے تک کا وقفہ کردیا۔
واضح رہے کہ 9 اپریل کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر سماعت 15 اپریل تک ملتوی کر دی تھی جبکہ جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے تھے کہ اگر وکیل شکایت کنندہ رضوان عباسی آئندہ سماعت پر پیش نہ ہوئے تو فیصلہ سنا دوں گا۔
11 مارچ کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف دائر اپیل پر آئندہ سماعت میں فریقین سے دلائل طلب کرلیے تھے۔
23 فروری کو سابق وزیراعظم و بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیل کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ غیر قانونی، غیر اسلامی، غیر شرعی اور انصاف کے برخلاف ہے۔
29 فروری کو اسلام آباد کی سیشن اینڈ ڈسٹرکٹ عدالت نے دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جانب سے دائر اپیلیں قابل سماعت قرار دے دی تھی۔
وکیل صفائی سلمان اکرم راجا نے کہا تھا کہ معاشرے میں شائستگی قائم رہنی چاہیے، ایسے کیسز نہیں دائر ہونے چاہیے، عدت میں نکاح کیس کے اثرات بیرون ملک تک گئے ہیں، بشریٰ بی بی نے کہا عدت مکمل کرنے کے بعد وہ اپنی والدہ کے گھر چلی گئی تھی، خاورمانیکا نے بھی میڈیا پر بشریٰ بی بی کے دینی خاتون ہونے کا اعتراف کیا ہے.
انہوں نے بتایا تھا کہ تقریباً 6 سال بعد خاور مانیکا نے بشریٰ بی بی ، بانی پی ٹی آئی کے خلاف شکائت دائر کی۔
یاد رہے کہ 3 فروری کو سابق وزیراعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو غیر شرعی نکاح کیس میں 7، 7 سال قید کی سزا سنادی گئی تھی۔
سینئر سول جج قدرت اللہ نے بشری بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کی درخواست پر اڈیالہ جیل میں سماعت کے بعد فیصلہ سنا دیا، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 5 ،5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
پسِ منظر
25 نومبر 2023 کو بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے اسلام آباد کے سول جج قدرت اللہ کی عدالت سے رجوع کیا اور عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دورانِ عدت نکاح کا کیس دائر کیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ دورانِ عدت نکاح کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کیا۔
خاور مانیکا نے درخواست میں استدعا کی تھی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔
28 نومبر کو ہونے والی سماعت میں نکاح خواں مفتی سعید اور عون چوہدری نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔
5 دسمبر کو ہونے والی سماعت میں خاور مانیکا کے گھریلو ملازم اور کیس کے گواہ محمد لطیف نے بیان قلمبند کرایا تھا۔
11 دسمبر کو عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس کو قابلِ سماعت قرار دے دیا تھا۔
2 جنوری 2024 کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے 10 جنوری کی تاریخ مقرر کی۔
10 جنوری اور پھر 11 جنوری کو بھی فردِ جرم عائد نہ ہوسکی تھی جس کے بعد عدالت نے سماعت ملتوی کردی تھی۔
15 جنوری کو بشریٰ بی بی اور 18 جنوری کو عمران خان نے غیرشرعی نکاح کیس کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
تاہم 16 جنوری کو غیر شرعی نکاح کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فردِ جرم عائد کردی گئی تھی۔
31 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس خارج کرنے کی درخواستیں مسترد کر دیں۔
2 فروری کو عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف غیرشرعی نکاح کیس کا فیصلہ 14 گھنٹے طویل سماعت کے بعد محفوظ کر لیا گیا تھا جس کے بعد انہیں سزا سنائی گئی۔