عیدالاضحیٰ پر کانگو وائرس پھیلنے کا خطرہ، قومی ادارہ صحت نے ایڈوائزری جاری کردی


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)عیدالاضحٰی پر کانگو وائرس پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر قومی ادارہ برائے صحت (این آئی ایچ) نے شہریوں اور متعلقہ حکام کو ایڈوائزری جاری کر دی۔
رواں سال عیداالاضحی سے قبل ہی خیبرپختونخوا میں کانگو بخار کا پہلا کیس سامنے آگیا ہے، جس کے بعد نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) نے ملک میں کانگو بخار سے بچاؤ کے کیے ایڈوائزری جاری کردی ہے، ہیٹ اسٹروک اور ٹائیفائیڈ بخار کی روک تھام کے لیے بھی قومی ادارہ صحت نے اہم ہدایات جاری کی ہیں۔
قومی ادارہ صحت کے تحت سینٹر فار ڈیزیزز کنٹرول (سی ڈی سی) نے خاص طور پر آمدہ عیدالاضحی پر کانگو بخار کے خلاف چوکس رہنے کی ضرورت پر زور دیا ہے، گزشتہ سال بھی عیدالاضحی کے بعد پاکستان میں 101 کیس رپورٹ ہوئے تھے۔

سی ڈی سی کے مطابق جانوروں کو کانگو بخار چیچڑ سے پیدا ہونے والے نیرو وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے، یہ بخار بنیادی طور پر چیچڑ کے کاٹنے یا نیرو وائرس سے متاثرہ جانوروں کو ذبح کرنے کے دوران خون یا بافتوں سے انسانوں میں بھی منتقل ہوجاتا ہے، پھر یہ بخار ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوسکتا ہے۔
ہیٹ اسٹروک سے بچنے کے لیے قومی ادارہ صحت کی ہدایات
شدید گرمی کے باعث ہیٹ اسٹروک اور سن اسٹروک سے بچاؤ کے لیے قومی ادارہ صحت نے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں گرمی کی لہر کے اثرات ہر سال بڑھ رہے ہیں، جس کی وجہ سے مختلف بیماریوں اور اموات کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔

قومی ادارہ صحت نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ براہ راست سورج کی روشنی میں جانے سے گریز کریں، پانی زیادہ پیئں، نمکین غذائیں استعمال کریں اور ہیٹ اسٹروک سے بچنے کے لیے ٹوپیاں اور ہلکے رنگ کے ڈھیلے کپڑے پہنیں، ہیٹ اسٹروک سے منسلک پیچیدگیوں کو کم کرنے میں ری ہائیڈریشن بہت اہم ہے۔
ٹائیفائیڈ بخار کے لیے این آئی ایچ کی ہدایات
قومی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ پاکستان میں ٹائیفائیڈ بخار بہت زیادہ ہورہا ہے، جو پینے کے صاف پانی تک ناکافی رسائی، حفظان صحت کے ناقص طریقوں اور حفاظتی ٹیکے نہ لگوانے کی وجہ سے ہے۔

سی ڈی سی نے ٹائیفائیڈ بخار کو کم کرنے کے لیے حفاظتی ٹیکے لگوانے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔