سینیٹ میں پی ٹی آئی مرکزی دفتر سیل کرنے پر حکومت اور اپوزیشن رہنماؤں میں گرما گرمی


ملک میں فسطائیت کی ایک لہر ہے، سینیٹر شبلی فراز، سی ڈی اے نے کل جو کارروائی کی یہ ان کا اپنا فیصلہ تھا، اعظم نذیر تارڑ
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سینیٹ میں اجلاس میں پی ٹی آئی کے سینیٹر شبلی فراز نے پی ٹی آئی کے سینٹرل آفس پر سی ڈی اے کی جانب سے کارروائی ’حکومتی ایما پر مبنی اقدام‘ قرار دے کر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جس کے جواب میں وفاقی وزیر قانون اعظم تارڑ نے مؤقف اختیار کیا کہ سی ڈی اے نے از خود فیصلے کے تحت ’تجاوزات‘ کو ختم کیا۔ سینیٹ میں وزیر قانون کے بیان کے ساتھ ہی اپوزیشن کی جانب سے شور و شرابا شروع ہوگیا۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز نے اسلام آباد میں پی ٹی آئی مرکزی دفتر سیل کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے واقعے کی مذمت کی۔ انھوں نے کہا ہے کہ رات کے اندھیرے میں پی ٹی آئی سینٹرل آفس کو گرا دیا گیا، ملک میں فسطائیت کی ایک لہر آئی ہوئی ہے، ہماری لیڈرشپ، بانی پی ٹی آئی اوربشریٰ بی بی کوگرفتارکیا گیا۔
شبلی فراز نے کہا کہ کیسز جس طرح چل رہے ہیں پوری قوم اس سے آگاہ ہے، اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے سینٹرل آفس میں لوگوں پر لاٹھی چارج کیا گیا۔انھوں نے کہا کہ ملک کے 25 کروڑعوام کےدلوں سےبانی پی ٹی آئی کو نہیں نکال سکتے، آپ جو بھی ظلم وستم کرلیں یہ سب لکھا جائےگا، آپ بیساکھیوں پرچلنے والی حکومت ہیں جو فارم 47 کی پیداوار ہے۔
شبلی فراز نے مطالبہ کیا کہ ہماری پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات پر قاتلانہ حملے کی رپورٹ بھی نہیں پیش کی گئی، کل رات کو عامر مغل سمیت دیگر گرفتار کارکنان کو رہا کیا جائے۔
سی ڈی اے کی کارروائی کا فیصلہ ان کا اپنا تھا،اعظم نذیر تارڑ
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ میں خطاب کے دوران واضح کیا کہ سی ڈی اے نے کل جو کارروائی کی یہ ان کا اپنا فیصلہ تھا، محسن عزیز نے سی ڈی اے کوحکم دیا کہ تجاوزات کیخلاف کام تیز کریں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی کونوٹس 2020 میں دیاگیا جو بار بار بھیجا گیا، یاد دہانی بھی کرائی گئی کہ آپ نے 2 فلورغیرقانونی بنائے، پبلک ایریا میں کنٹینررکھےگئے پارکنگ شیڈزبھی بنائےگئے۔ انہوں نے کہا کہ فائنل نوٹس 10 مئی کو دیا جو پورا تفصیلی پلندہ ہے۔ اس دوران وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ کی تقریرکے دوران شور شرابہ ہوا۔
عدلیہ کے حوالے سے سینیٹ میں جو کہا اس پر قائم ہوں
جس پر اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیا کہ ہم آ پ کو تحمل سے سنتے ہیں، 2018 سے 2022 تک ملک میں فسطائیت رائج تھی، ہم نے دو مارشل لا بھی بھگتے ہوئے ہیں، شبلی فرازجب حکومت میں تھے تو کیا انتقامی کارروائیاں نہیں ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے حوالے سے سینیٹ میں جو کہا اس پر قائم ہوں۔