پنجاب کابینہ نے عمران خان، دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف مزید مقدمات کی منظوری دیدی


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی کابینہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان سمیت پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے خلاف آرمی سمیت دیگر ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیز مہم چلانے پر مزید مقدمات کی منظوری دے دی۔
صوبائی وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پنجاب کابینہ نے عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں پر ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیز مہم میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں قانونی کارروائی کی منظوری دی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان مسلسل ریاستی اداروں کے خلاف ایک بیانیہ بنارہے ہیں اور وہ مجیب الرحمٰن بننے کی کوشش کررہے ہیں، جب کہ اڈیالہ جیل میں ملاقات کرنے والے رہنما بھی ان کی پیروی کرتے ہیں لہذا پنجاب کابینہ نے ان کے خلاف ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے وزارت داخلہ بہت جلد ضروری اقدامات کرے گی۔ عمران خان سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں پر مزید مقدمات درج کرنے سے متعلق سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ اس حوالے سے صوبائی وزارت داخلہ اقدامات کرے گی۔
ایک سوال کے جواب میں عظمیٰ بخاری نے کہا کہ گورنر پنجاب نے ہتک عزت بل 2024 پڑھے بغیر اس پر تنقید کی۔
خیال رہے کہ پنجاب کابینہ کا فیصلہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان تازہ کشیدگی کے تناظر میں سامنے آیا ہے، دو روز قبل اسلام آباد انتظامیہ نے پی ٹی آئی سیکریٹریٹ کے ایک حصے کو گرادیا تھا۔
باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ مریم انتظامیہ نے ایک ایس پی رینک کے افسر کو ریاستی اداروں اور ان کے سربراہان کے خلاف نفرت انگیز مہم چلانے پر جیل میں قید عمران خان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا اختیار دیا ہے۔
یاد رہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب پنجاب حکومت نے وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت پوری کابینہ سے عمران خان کے خلاف نئے مقدمات درج کرنے کی منظوری لینے کا فیصلہ کیا، اس سے قبل 9 مئی کو تشدد کے واقعات میں ایف آئی آر درج کرنے کی اجازت کابینہ کمیٹی نے دی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ عمران خان کے خلاف اسلام آباد میں مقیم صحافی کی طرف سے شکایت درج کروائی گئی تھی جس نے عمران خان کے ریاست مخالف بیانیہ کو ثابت کرنے کے لیے ان کے مختلف ویڈیو کلپس، آڈیو اور انٹریوز اور اخبار کی کٹنگ پیش کیں۔
صحافی کا نام صیغہ راز میں رکھا گیا ہے، انہوں نے الزام عائد کیا کہ بانی پی ٹی آئی نے ریاستی اداروں کے علاوہ ان کے سربراہان کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جب کہ عمران خان نے جیل سے ایک برطانوی اخبار کو پاکستان مخالف مضمون بھی لکھ کر بھیجا تھا۔