آزاد کشمیر میں درخت کاٹنے پر جھگڑا 3 افراد کی جان لے گیا


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)آزاد کشمیر کے علاقے بیس بگلہ میں ایک شخص نے درخت کاٹنے کے تنازعے پر فائرنگ کرکے 3 افراد کو قتل کردیا، واقعے میں ایک شخص زخمی ہوا، قاتل موقع سے فرار ہوگیا۔
گزشتہ روز آزاد کشمیر کے ضلع باغ کے علاقے بیس بگلہ کے نواحی علاقے رتی ڈھیری میں گل محمد نامی ملزم نے فائرنگ کر کے 3 افراد کو قتل کردیا، قتل ہونے والوں میں سابق امیدوار قانون سازاسمبلی کرنل ریٹائرڈ راجہ محمد ضمیر خان کے دو سگے بھتیجے راجہ ندیم اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر اے جے کے یونیورسٹی راجہ کامران اور ان کے ماموں صوبیدار راجہ محمد یاسین شامل ہیں۔
آزاد کشمیر پولیس نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ ملزم نے چیڑ کے درخت کاٹنے پر اپنے ہی قبیلے کے 3 افراد کو گولیاں مار کر قتل کیا ہے،واقعے میں ایک شخص زخمی بھی ہوا ہے جو ڈسٹرکٹ اسپتال باغ میں زیر علاج ہے، پولیس مبینہ قاتل کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے۔
پولیس کے مطابق بیس بگلہ کے نواحی علاقے رتی ڈھیری میں 2 سگے بھائی راجہ ندیم اور راجہ کامران کے علاوہ ان کے ماموں راجہ محمد یاسین اور ان کے ایک عزیز نعیم شاملات زمین میں درخت کاٹ رہے تھے کہ گل محمد نامی ایک شخص ان کے پاس گیا اور ان کو درخت کاٹنے سے روکنے کی کوشش کی۔
ملزم گل محمد کے منع کرنے پر درخت کاٹنے والے افراد نے اس کی بات نہیں مانی جس پر ان کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، دونوں فریق یہ دعویٰ کررہے تھے کہ یہ زمین ان کی ہے۔

تلخ کلامی کے بعد گل محمد نے کلاشنکوف کی 4 گولیاں فائر کیں، 2 سگے بھائی اور ان کے بہنوئی گولیاں لگنے کی وجہ سے موقع پر ہی دم توڑ گئے جبکہ ان کے ایک عزیز نعیم کی ٹانگ میں گولی لگی ہے جس کو مقامی اسپتال میں منتقل کیا گیا ہے۔
جاں بحق ہونے والوں کے سر اور چھاتی میں گولیاں لگی ہیں، جاں بحق ہونے والے راجہ کامران آزاد کشمیر یونیورسٹی میں شعبہ بجٹ میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر تھے۔
قتل کے اس افسوسناک واقعے کے بعد ملزم گل محمد اسلحہ سمیت موقع سے فرار ہوگیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم گل محمد نے اچانک حملہ کیا جس میں کسی کو جان بچانے کا موقع ہی نہیں ملا اور شاہد کسی کو یہ اندازہ ہی نہیں تھا کہ ملزم اس حد تک جائے گا۔
ضلع باغ کے نواح میں واقع ارجہ قصبے کے پولیس اسٹیشن میں گل محمد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے تاہم ملزم کی گرفتاری ابھی تک عمل میں نہیں آسکی۔
حالیہ تاریخ میں اس علاقے میں اس نوعیت کا یہ پہلا واقع ہے، اس واقعے کے بعد لوگوں کے پاس غیرقانونی اسلحہ پر بھی بحث شروع ہوگئی ہے اور یہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ اس خطے کو غیرقانونی اسلحہ سے پاک کیا جائے، دوسری جانب آزاد کشمیر کی حکومتوں نے کبھی بھی اس طرف توجہ نہیں دی۔