اروند کیجریوال اور فواد چوہدری آمنے سامنے، کس کا پلڑا بھاری؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)بھارت میں 18ویں پارلیمان کی تشکیل کے لیے ایوانِ زیریں (لوک سبھا) کے انتخابات کا عمل آخری مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔ گزشتہ روز دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ووٹ ڈالنے کی تصویر پوسٹ کی تھی اور لکھا تھا کہ میں نے اپنے اہل خانہ کے ساتھ ووٹ دیا ہے۔ میری والدہ بہت بیمار ہیں وہ ووٹ نہیں دے سکتیں۔ میں نے آمریت، بے روزگاری اور مہنگائی کے خلاف ووٹ دیا ہے۔ آپ بھی ضرور ووٹ دیں۔
اروند کیجریوال کی اس ایکس پوسٹ کے جواب میں سابق وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے لکھا تھا کہ نفرت اور انتہا پسندی کو امن و یکجہتی کے ہاتھوں شکست ہو۔
تاہم کیجریوال نے فواد چوہدری کے کمنٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ چودھری صاحب، میں اور میرے ملک کے لوگ اپنے مسائل کو حل کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔ آپ کے ٹویٹس کی ضرورت نہیں ہے، پاکستان میں اس وقت صورتحال بہت خراب ہے۔ آپ اپنے ملک کا خیال رکھیں۔
کیجریوال کے جواب میں فواد چودھری نے ٹوئٹ کی کہ وزیراعلیٰ صاحب! یقیناً انتخابی مہم آپ کا اپنا مسئلہ ہے لیکن امید ہے کہ آپ انتہا پسندی کو پیش نظر رکھیں گے، یہ چاہے پاکستان میں ہو یا بھارت میں، یہ سرحدوں سے ماورا رجحان ہے اور ہر کسی کے لیے خطرناک ہے۔ خواہ وہ بنگلادیش ہو، بھارت ہو یا پاکستان، لہٰذا ہر کسی کو فکر مند ہونا چاہیے۔ پاکستان مثالی صورتحال سے بہت دور ہے لیکن افراد کو وہ جہاں بھی ہوں بہتر معاشرے کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے۔
واضح رہے کہ بھارت میں 18ویں پارلیمان کی تشکیل کے لیے ایوانِ زیریں (لوک سبھا) کے انتخابات کا عمل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ گزشتہ روز انتخابات کے چھٹے مرحلے میں 6 ریاستوں اور وفاق کے زیرِ انتظام 2 علاقوں کے 58 حلقوں میں ووٹ ڈالے گئے۔ الیکشن کمیشن کی ’ووٹر ٹرن آؤٹ‘ ایپ کے مطابق شام 7 بجے تک مجموعی طور پر 58.86 فی صد ووٹ ڈالے گئے۔ لوک سبھا کے ساتویں اور آخری مرحلے میں 57 نشستیں باقی بچی ہیں جس کے لیے یکم جون کو پولنگ ہوگی۔