ایس آئی ایف سی نے ملکی معیشت کو کیا دیا اور مستقبل میں کیا امکانات ہیں؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان کے معاشی حالات بگڑنے اور سرمایہ کاروں کا ملکپرسے اعتماد اٹھ جانے کے بعد گزشتہ سال 17 جون کو معاشی بحالی اور بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان کی جانب سرمایہ کاری کے لیے راغب کرنے کے لیے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) تشکیل دی گئی، جس نے ایک سال میں پاکستان میں آئی ٹی، زراعت، معدنیات، توانائی اور دفاع پر خصوصی توجہ دی ہے۔
سرمایہ کاری سہولت کونسل یعنی ایس آئی ایف سی کے قیام کو تقریباً ایک سال مکمل ہونے پر مختلف تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی ایس آئی ایف سی سے پاکستان کو ایک سال میں کیا فوائد حاصل ہوئے اور مستقبل میں کیا امکانات ہیں۔
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی مدد سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی کے اختتام پر ٹیکس کی مد میں 6.710 کھرب روپے اکٹھے کر کے ٹیکس اہداف بھی حاصل کرلیے ہیں، ٹیکس کی مد میں جمع کی گئی یہ رقم مقررہ ہدف سے 3 ارب روپے زائد ہیں۔
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی کوششوں سے آئی ٹی برآمدات میں تاریخی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، مارچ 2024 میں پاکستان کی آئی ٹی برآمدات بڑھ کر ساڑھے 3 کروڑ ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں، سال 2024 کے ابتدائی 9 ماہ میں آئی ٹی برآمدات مجموعی طور پر 2.28 ارب ڈالر تھیں جو سالانہ 17 فیصد اضافہ بنتا ہے۔
وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے معاشی تجزیہ کار شہباز رانا نے بتایا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے پہلے سال میں کوئی بڑی سرمایہ کاری تو پاکستان میں نہیں آئی تاہم ایک سال میں سیاسی، عسکری اور سویلین اسٹیک ہولڈرز ایک پلیٹ فارم پر آ گئے ہیں۔
’ایس آئی ایف سی کے تحت اب ملٹری کو ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے کردار ادا کرنے کا موقع مل گیا ہے، ایک سال میں معیشت تو بہتر نہیں ہو سکتی تھی تاہم سرمایہ کاروں کا اعتماد بہت حد تک بہتر ہوا ہے، سرمایہ کاروں اور حکومت کے درمیان اب فاصلے کم ہو گئے ہیں لیکن ابھی اور بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔‘
شہباز رانا کے مطابق بیرونی سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے ملک میں سیاسی استحکام، مستحکم معاشی پالیسیاں اور امن و امان کی صورتحال بہتر ہونا ضروری ہے لیکن پاکستان میں ہر سال بجٹ میں معاشی پالیسیوں میں نمایاں تبدیلیاں کر دی جاتی ہیں۔
’یہ تمام اسباب مشترکہ طور پر ملک میں سرمایہ کاری کو متاثر کر رہے ہیں، بجلی اور گیس کی بڑھتی قیمتوں کے باعث بھی کوئی بڑی سرمایہ کاری اب تک نہیں ہو سکی ہے۔‘
شہباز رانا سمجھتے ہیں کہ آئندہ سال میں پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کے بڑھنے کا امکان تو ہے لیکن اس کے لیے معاشی پالیسیوں کو استحکام دینا ہو گا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے بڑی سرمایہ کاری کے اعلانات تو ہو چکے ہیں لیکن فی الحال سرمایہ کاری ہوئی نہیں۔ ’اگر یہ سرمایہ کاری ہو جائے تو ایس آئی ایف سی کی بڑی کامیابی ہو گی۔‘
وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و معاشی تجزیہ کار مہتاب حیدر نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں ایس آئی ایف سی کے تحت کوئی بڑی سرمایہ کاری تو پاکستان نہیں آ سکی ہے تاہم سعودی عرب کے ساتھ کچھ بڑے سرمایہ کاری کے منصوبوں پر اتفاق ہوگیا ہے۔
’ایک سال میں ایس آئی ایف سی کا بڑا فائدہ یہ ہوا ہے کہ سرمایہ کاروں کو بیوروکریسی پر اعتماد نہیں تھا، کونسل کی تشکیل سے ان کا اعتماد بڑھا ہے، اب کسی بھی شعبے میں سرمایہ کو ایس آئی ایف سی مانیٹر کر رہا ہے تو اس وجہ سے سرمایہ کار اپنی سرمایہ کاری کو محفوظ سمجھ رہے ہیں۔‘
مہتاب حیدر نے کہا کہ اس وقت ایس آئی ایف سی کے لیے بڑا چیلنج یہ ہے کہ سرمایہ کاروں کی جانب سے سرمایہ کاری کے اعلانات سے وابستہ منصوبوں کا آغاز ہو سکے۔ ان کے مطابق اس ضمن میں پیش رفت میں کچھ وقت ضرور لگے گا کیونکہ اس وقت تک ایس آئی ایف سی کی ذریعے ہونے والی سرمایہ کاری پہلے سے جاری منصوبوں پر ہو رہی ہے۔
’ کسی نئے منصوبے پر فی الحال بڑی سرمایہ کاری ممکن نہیں ہو سکی ہے، ابھی ایسے منصوبوں کے آغاز کی ضرورت ہے کہ جس میں سرمایہ کاروں کو اپنی سرمایہ کاری محفوظ لگے۔‘