شدید گرمی میں لوُ لگنا، کیا جان لیوا بھی ہوسکتا ہے؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ہم سب دھوپ میں گھومتے ہیں لیکن کچھ لوگوں کو دھوپ لگ جانے کی وجہ سے اچانک موت کیوں ہو جاتی ہے؟ ہمارے جسم کا درجہ حرارت ہمیشہ 37 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے، اس درجہ حرارت پر ہی ہمارے جسم کے تمام اعضا صحیح طریقے سے کام کر پاتے ہیں۔ پسینے کے طور پر پانی باہر نکال کر جسم 37 سینٹی گریڈ درجہ حرارت برقرار رکھتا ہے، مسلسل پسینہ نکلتے وقت پانی پیتے رہنا انتہائی مفید اور ضروری ہے۔
اس کے علاوہ بھی پانی بہت کارآمد ہے، جسم میں پانی کی کمی ہونے پر ہمارا جسم پسینے کے ذریعے ہونے والے پانی کے اخراج کو روکتا ہے، یعنی بند کردیتا ہے۔ جب باہر درجہ حرارت 45 ڈگری سے زائد ہوجاتا ہے اور جسم کا کولنگ سسٹم ٹھپ ہو جاتا ہے، تب جسم کا درجہ حرارت 37 ڈگری سے زیادہ ہونے لگتا ہے۔
جسم کا درجہ حرارت جب 42 سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے تب خون گرم ہونے لگتا ہے اور خون میں موجود پروٹین پکنے لگتا ہے۔ پٹھے کڑکنے لگتے ہے اس دوران سانس لینے کے لیے ضروری پٹھے بھی کام کرنا بند کردیتے ہیں۔ جسم کا پانی کم ہو جانے سے خون گاڑھا ہونے لگتا ہے، بلڈ پریشر کم ہو جاتا ہے، اہم عضو (بالخصوص دماغ) تک خون کی رسائی رک جاتی ہے۔ انسان کوما میں چلا جاتا ہے اور اس کے جسم کے ایک کے بعد ایک عضو دھیرے دھیرے کام کرنا بند کر دیتے ہیں، اور اس کی موت ہو جاتی ہے۔
گرمی کے دنوں میں ایسے مسائل ٹالنے کے لیے مسلسل پانی پیتے رہنا چاہیے، اس سے ہمارے جسم کا درجہ حرارت 37 برقرار رہ پائے گا اس بات پر ہمیں توجہ دینا چاہیے۔ آنے والے کچھ دنوں میں ہیٹ ویو کے گہرے اثرات پاکستان کے موسم پر پڑیں گے اور کئی علاقے اس کی زد میں ہوں گے۔
اس دوران دوپہر 12 سے 3 کے درمیان زیادہ سے زیادہ گھر، کمرے یا آفس کے اندر رہنے کی کوشش کریں۔ درجہ حرارت 40 ڈگری کے آس پاس ہو تو موسم کی یہ سختی جسم میں پانی کی کمی اور لوُ لگنے والی صورتحال پیدا کر دے گی۔ یہ اثرات خط استوا کے ٹھیک اوپر سورج چمکنے کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ بلا ناغہ کم از کم 3 لیٹر پانی ضرور استعمال کریں۔ گردے کی بیماری والے فی دن کم از کم 6 سے 8 لیٹر پانی پینے کی کوشش کریں۔
جہاں تک ممکن ہو بلڈ پریشر پر نظر رکھیں، کسی کو بھی لوُ لگنا یعنی ہیٹ اسٹروک ہو سکتا ہے۔ ٹھنڈے پانی کے ساتھ نہائیں، گوشت کا استعمال بند یا کم از کم کریں۔ پھل اور سبزیاں کھانے میں زیادہ استعمال کریں۔ گرمی کی لہر کوئی مذاق نہیں، ایک غیر استعمال شدہ موم بتی کو کمرے سے باہر یا کھلے میں رکھیں، اگر موم بتی پگھل جاتی ہے تو یہ سنگین صورتحال ہے۔
سونے کے کمرے اور دیگر کمروں میں 2 نصف پانی سے بھرے اوپر سے کھلے برتنوں کو رکھ کر کمرے کی نمی برقرار رکھی جاسکتی ہے۔ اپنے ہونٹوں اور آنکھوں کو نم رکھنے کی کوشش کریں۔