صحافت جیسے مقدس پیشے کو مشن سمجھ کر کام کرنے سے معاشرتی برائیوں کا سدباب کیاجاسکتاہے . خضدار پریس کلب کے عہدیداران و ممبران کی شہادتیں ہی پریس کلب کی سچائی اور حقیقی صحافت پر مہر ثبت ہے . شہر کے لیے خضدار پریس کلب کی قربانیاں عظیم ہیں جوکہ رائیگاں ہر گز نہیں ہونگے . ان خیالات کا اظہار انہوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا . ان کا کہناتھاکہ خضدار پریس کلب کو خضدار کا ترجمان ادارہ سمجھا جاتا ہے، اس ادارے کا تحفظ اور وسعت، شہر کے مفاد میں ہے . جبکہ خضدار پریس کلب کو جدید خطوط پر استوار کرنا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے . اس ضمن وہ خضدار پریس کلب کے اراکین سے رابطہ اور مشورہ میں رہیں گے . تاکہ روایتی صحافت میں ڈیجیٹلائز اصولوں کو سومویا جاسکیں . ان کا کہناتھاکہ بلوچستان میں ڈیجیٹل میڈیا کے فروغ مسائل کے اجاگر کرنے میں سنگ میل ثابت ہوسکتاہے . کیونکہ ہر دور کے ساتھ خبر رسانی کے ذرائع میں تبدیلیاں ہوتی رہی ہے . دنیا جدیدیت کی طرف بڑھ رہی ہے اب جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاکر ناظرین و قارئین کو خبر پہنچانا انتہائی آسان ہوگیاہے . کیونکہ زود اور سہل طریقے سے خبر کو پہنچانے کے نت نئے طریقے آئے ہیں . ابلاغ کے میدان میں سوشل میڈیا کی افادیت سے کوئی انکاری نہیں تاہم ان پلیٹ فارمز کو صحافتی اصولوں کے مطابق استعمال میں لانے کا فن بھی صحافتی اداروں سے سیکھاجاسکتاہے.. . .
خضدار(قدرت روزنامہ)کمشنر قلات ڈویژن محمد نعیم بازئی نے کہاہے کہ صحافی عوام اور انتظامیہ کے درمیان برج کے مانند ہے . معاشرہ کے مسائل ارباب اختیار تک پہنچانے کا ذریعہ میڈیا ہوتاہے اس لیے صحافی کو عوام کی آواز کہاجاتاہے .
متعلقہ خبریں