دوران عدت نکاح کیس: خاور مانیکا نے عدالت میں فحش باتیں کیں، جج صاحب کو انہیں روکنا چاہیے تھا، شبلی فراز
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شبلی فراز نے کہا ہے کہ دوران عدت نکاح کیس کی آج سماعت کے دوران خاور مانیکا نے فحش باتیں کیں جس پر جج صاحب کو انہیں روک دینا چاہیے تھا۔
پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر خان اور عمر ایوب کے ہمراہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کی عدالتی کارروائی میں ہماری سائیڈ نے پورا موقع دیا مگر خاور مانیکا نے فحش باتیں کیں، عمران خان کے خلاف جو گفتگو وہ کررہے تھے وہ اخلاق سے گری ہوئی باتیں تھیں۔
شبلی فراز نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ عدلیہ اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہے اور عدالتوں پر کافی دباؤ ہے لیکن کل جب تاریخ لکھی جائے گی وہی جج سرخرو ہوں گے جو اپنی آنے والی نسلوں کو اپنے لیے ذریعہ فخربنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کہا کہ یہ اہم ہے کہ انصاف کے منصب پر بیٹھ کر آپ کو انصاف کرنا چاہیے، تاخیری حربوں کا مقصد سیاسی مقدمات میں تاخیر کرنا ہے تاکہ مخالفین کی ضمانتیں نہ ہوسکیں اور ان کو ریلیف نہ مل سکے۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ملک جس صورتحال سے گزر رہا ہے، جو سیاسی عدم استحکام ہے اس کو صرف عدالتیں ٹھیک کرسکتی ہیں، عدالتوں پر یہ ایک بھاری بوجھ ہے کہ وہ انصاف کریں اور سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے کیسز ختم کرے، یہ کیس جو بنایا گیا ہے اس سے پاکستان کی خواتین کی توہین ہوئی ہے، پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں کی شادیوں کو کسی بھی وقت متنازعہ بنایا جاسکتا ہے، پورے پاکستان کو معلوم ہے کہ یہ سیاسی کیسز ہیں۔
یہ انصاف کا قتل ہے، بیرسٹر گوہر خان
پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ عدت میں نکاح کیس میں بحث ختم ہوچکی ہے، آج جج صاحب نے فیصلہ سنان تھا مگر آخر میں جج صاحب پر پریشر ڈالا گیا، یہ سب پری پلان تھا، جج صاحب کو کہا گیا کہ یہ کیس آپ نہ سنیں، جو درخواست پہلے آئی تھی وہ جج صاحب نے مسترد کردی تھی، اس کے خلاف درخواست گزار خاور مانیکا عدالت نہیں گئے تھے، اس لیے جج صاحب نے آرڈر کیا کہ میں آج ہی ہائیکورٹ کو خط لکھوں گا اور یہ خط آج ہی ہائیکورٹ کو جائے گا، ہائیکورٹ ہی فیصلہ کرے گی کہ یہ کیس میں نے سننا ہے یا کسی اور جج نے سننا ہے۔
بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ ہم یہ کہتے ہیں کہ یہ انصاف نہیں بلکہ ناانصافی ہے، یہ بنیادی اصولوں اور حقوق کے منافی ہے، یہ انصاف کا قتل ہے، اس کے لیے انتظار کرتے رہے، جج سے درخواست کی کہ آپ فیصلے اور سزا کو معطل کردیں، یہ وہ تاریخی کیس ہے جو صرف 2 دن میں 2 گھنٹے میں مکمل ہوا جس میں ثبوتوں پر جرح اور ہمیں ثبوت پیش کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، یہ سیاسی بنیاد پر بنایا گیا بے بنیاد کیس ہے، لیکن جج صاحب نے آج بھی اس کیس کو معطل نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ سے ہمیں بڑی امیدیں ہیں، عدلیہ کی آزادی کے لیے ہم کوششیں کرتے ہیں، اب اسلام آباد ہائیکورٹ سے استدعا ہے کہ اگر وہ لیٹر آپ کے پاس آیا ہے تو ہمارے ساتھ بھی ایسا ہوا تھا، جج صاحب نے 10 بجے آرڈر کیا کہ میں کیس سننے سے معذرت کرتا ہوں، 2 بجے آپ دوسرے جج کے سامنے پیش ہوجائیں اور جب ہم 2 بجے جج صاحب کے سامنے پیش ہوئے تو وہاں درخواستیں مسترد ہوگئیں، اس کی پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی، یہ غیرآئینی اور غیر قانونی ہے اور یہ انصاف کا قتل ہے۔
یہ کیس عمران خان اور بشریٰ بی بی کو پابند سلاسل رکھنے کی بھونڈی سازش تھی، عمر ایوب
پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے کہا کہ یہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کو پابند سلاسل رکھنے کی بھونڈی سازش تھی ، یہ کیس ختم ہوچکا ہے، آج فیصلہ آجانا تھا اور واضح تھا کہ ان کے پاس حقائق موجود نہیں تھے۔ خاور مانیکا نے آج جو اشتعال انگیز گفتگو کی اس پر ہمارے وکلا اور خواتین ساتھیںوں نے تدبر اور صبر کا مظاہرہ کیا کیونکہ ہمارا مشن عمران خان اور بشریٰ بی بی کی فوری رہائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمرہ عدالت میں ساری باتیں سنیں، یہ ہماری کمزوری نہیں بلکہ ڈسپلن کی طاقت ہے، جس ملک میں آئین کی بالادستی نہیں ہوگی وہاں ترقی بھی نہیں ہوگی، جس طرح اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج صاحبنان نے جرت کا مظاہرہ کیا اور سپریم جوڈیشل کونسل اور چیف جسٹس کو خط لکھا اور ایجنسیوں کی مداخلت ختم کرنے کا مطالبہ کیا ویسی ہی جرات کا مظاہرہ ان ججز کو بھی کرنا چاہیے۔