کیونکہ بلوچستان پاکستان کا رقبے کے اعتبار سے سب سے بڑا صوبہ ہے یہاں پر انڈسٹری اور کاروباری ذرائع نہ ہونے کی وجہ سے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بارڈر ٹریڈ اور تجارت اور لائیو سٹاک کے علاوہ زراعت سے لوگوں کا روزگار وابستہ ہے انہیں روزگار اور سہولیات دینے کی بجائے تنگ نہ کیا جائے . . .
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)مرکزی انجمن تاجران رجسٹرڈ بلوچستان کے صدر عبدالرحیم کاکڑ ، حضرت علی اچکزئی ، میر یاسین مینگل، حاجی ہاشم، سعد اللہ اچکزئی، ظفر کاکڑ، عبدالخالق آغا، صابر کدیزئی ، عثمان جلالزئی، اختر گل، صادق اچکزئی، باران کلیوال سمیت دیگر رہنماﺅں نے پولیس کی جانب سے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے خلاف کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے اور چوری ڈکیتی ، راہزنی آئے روز گاڑیوں ، موٹر سائیکلوں کی چوری اور چھیننے کی روک تھام کے لئے تا حال ناکام نظر آرہی ہے اور آئی جی پولیس کی جانب سے تمام ڈی آئی جیز ، ایس ایس پیز کو مراسلہ جاری کیا گیا کہ کابلی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کی جائے پہلے پولیس کی جانب سے شہر میں چلنے والی لگژری نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے خلاف کارروائی کی جائے اور ان کے گاڑیوں کے خلاف جن کو پولیس آفیسران ، عوامی نمائندے ، وزراءیا بڑی شخصیات جن گاڑیوں کو استعمال کررہے ہیں قانون سب کے لئے برابر ہونا چاہئے نہ کہ غریب شہریوں اور تاجروں کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے جو اپنی روز مرہ کے استعمال کیلئے چھوٹی گاڑیاں رکھتے ہیں . عوام اور عام شہری جوکہ چھوٹی گاڑی اپنے اور اپنے بچوں کے لئے استعمال کرتے ہیں لیکن اس پر پولیس کی جانب سے ناروا اقدامات اور کریک ڈاﺅن کے فیصلے کی مذمت کرتے ہیں یہ کسی طور پر درست عمل نہیں اور لورالائی میں تاجروں اور دیگر شہریوں کی نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے خلاف کارروائی کی مذمت کرتے ہیں اگر اس عمل کو شروع کیا گیا تو تاجر برادری احتجاج کرنے پر مجبور ہو گی جس سے حالات تمام تر ذمہ داری آئی جی پولیس اور دیگر حکام پر عائد ہوگی .
متعلقہ خبریں