بلوچستان کی جامعات شدید مالی بحران کا شکار ،رواں مالی سال کے اختتام کے بعد کوئی فنڈ نہیں ملے گا ،وائس چانسلر بیوٹمز
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید خان درانی کی ہدایت پر جامعات بلوچستان کے وائس چانسلرز کے ہنگامی اجلاس کی صدارت کے دوران کیا بیوٹمز میں منعقد ہونے والے اجلاس میں بلوچستان کی دیگر جامعات کے وائس چانسلرز نے آن لائن شرکت کی ،اجلاس میں بسیمہ بس حادثے میں شہید ہونے پروفیسر زاور دیگر شہدا کے لئے مغفرت اور بلند درجات کی دعا کی گئی اجلاس میں صوبائی سیکریٹری ہائیر ایجوکیشن اور کالجز حافظ طاہر اور جونیئر پولیٹیکل سیکریٹری عطا الرحمن نے خصوصی طورپر شرکت کی اجلاس میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے حالیہ بجٹ میں کٹوتی کو زیر بحث لایا گیا اور بحث کی گئی کہ اگر ایچ ای سی کی جانب سے بجٹ نہیں ملا تو کیا صوبائی حکومت بلوچستان کی جامعات کو چلانے کے لئے بجٹ مختص کرے گی یا نہیں ،دوسری جانب اٹھارویں ترمیم کے بعد یہ گتھی بھی ابھی نہ سلجھ سکی کی جامعات ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے زیر اثر ہیں یا صوبائی حکومت کے ،اس سلسلے میں مختلف تجاویز زیر بحث آئیں، اجلاس میں مشاورت کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ تمام جامعات کے وی سی پر مشتمل ایک وفد گورنرشیخ جعفر خان مندوخیل،وزیر اعلی سرفراز بگٹی، اور چیف سیکرٹری شکیل قادر سے ملاقات کریگا،جبکہ یہ وفد بعد میں اسلام آباد میں وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے بھی ملاقاتیں کرے گا، اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ صوبائی وزیر تعلیم اور صوبائی حکومت کی جانب سے اعلی حکام کو خط بھی ارسال کئے جائیں گے ،جبکہ معاونت کے لئے قانو نی ماہرین کی بھی ٹیم بھی تشکیل دی جائے گی واضح رہے کہ ایک جانب بلوچستان کی جامعات شدید مالی بحران کا شکار ہیں تو دوسری جانب بلوچستان اسمبلی سے مزید یونیورسٹیوں کے قیام کیلئے قراردادیں پاس کرائی جا رہیں ہیں،اگر حکومت نے بروقت اقدامات نہیں اٹھائے تو مستقبل میں بلوچستان کے طالب علموں کے لئے اعلیٰ ڈگری کا حصول صرف ایک خواب بن کر رہ جائے گا اس لئے حکومت صوبائی ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا قیام عمل میں لاکر بلوچستان کی جامعات کو فنڈز کے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کریں . . .