رانا ثنااللہ کی جنرل باجوہ اور جنرل فیض سے تلخ کلامی، صلح کس نے کرائی؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور رانا ثنااللہ کا نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا’ جنرل باجوہ نے مجھے کہا کہ جب آپ جیل میں تھے تو بہت سمارٹ ہو گئے تھے لیکن اب صحت مند ہو گئے ہیں۔‘ جنرل باجوہ نے اپنے ساتھ کھڑے جنرل فیض سے کہا کہ انہیں جیل کا ایک اور چکر لگوائیں۔
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا’ میں نے جنرل باجوہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ آپ نے میرے خلاف کیا ہے، اس پر میرا اللہ انصاف کرے گا‘۔ جس پر جنرل باجوہ نے ہکا بکا ہو کر کہا’ میں نے کچھ نہیں کیا۔‘ رانا ثنااللہ کا کہنا تھا’ میں نے جنرل باجوہ کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ آپ نے ہی کیا ہے۔‘
جنرل باجوہ نے رانا ثنااللہ سے کہا کہ ان کی گرفتاری کے آرڈرز کسی اور جگہ سے آئے تھے، جس کے جواب میں رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ ’اگر ایک سرونگ آدمی کسی ادارے کا سربراہ ہو اور وہ ایسا جھوٹا کیس بنا دے تو اس کا تیسرے دن کورٹ مارشل ہو جاتا ہے‘۔
رانا ثنااللہ نے مزید کہا’ میری جنرل باجوہ کے ساتھ تلخ کلامی شروع ہوئی تو خواجہ سعد رفیق اور اعظم نذیر تارڑ درمیان میں آ گئے اور انہوں نے بات کو آگے چلنے نہیں دیا جس پر میں نے انہیں کہا’ آپ لوگوں نے جنرل باجوہ کی سائیڈ لی ہے۔‘
خواجہ سعد رفیق اور اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا’ جب آپ نے دو بار جنرل باجوہ سے کہا کہ میرے خلاف کیسز آپ نے بنائے ہیں تو ہمیں لگا چھت گرنے لگی ہے۔‘
رانا ثنااللہ کا یہ کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا جس پر صارفین کی جانب سے مختلف تبصرے شروع ہو گئے۔ ایک صارف کا کہنا تھا کہ یہ جرات اور حوصلہ اسی وقت ملتا ہے جب آپ کا کردار بلند ہو، آپ اخلاقی اور مالی طور پر کرپٹ نہ ہوں۔
ایک صارف نے لکھا کہ یہ نواز شریف کے ورکر کا جگرا ہے، سوچیں نواز شریف خود کتنا دلیر ہوگا۔ چوہدری اعظم ریاض لکھتے ہیں کہ رانا ثنااللہ وہ واحد شخص ہے جو کسی جنرل کو ایسی بات کہنے کی جرات کر سکتا ہے۔